کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 41
مختصر مسائل واحکامِ قربانی وعیدین[1] عشرۂ ذوالحج کی فضیلت: [151] سال کے بارہ ماہ میں سے حرمت والے مہینے چار ہیں ۔(التوبہ:۳۶)جو کہ ذوالقعدہ،ذوالحجہ،محرم اور رجب ہیں ۔(بخاری ومسلم) اس ماہ کے عشرۂ اول،یوم ِعرفہ اور یوم ِنحر کی اللہ نے قسمیں کھائی ہیں ۔( سورۃ الفجر:۱،۲،۳،تفسیر ابن کثیر ۴؍۳۸۶،سنن کبری،نسائی،مسند احمد،مستدرک حاکم)ان دس دنوں میں کیا گیا عمل، ہر دوسرے عمل سے اللہ کو زیادہ محبوب ہے حتی کہ جہاد سے بھی،الّایہ کہ کوئی شرفِ شہادت سے سرفراز ہوجائے تو اسکا کوئی مقابلہ ہی نہیں ۔(صحیح بخاری) [152] صرف ایک یومِ عرفہ (۹؍ذوالحجہ) کا روزہ دوسالوں کے گناہوں کا کفّارہ بن جاتا ہے۔( مسلم) لیکن یہ روزہ ان لوگوں کیلئے جائز نہیں جو میدان ِعرفات میں حج کیلئے موجود ہوں (بخاری ومسلم)اور عیدین (الفطر والاضحی) کے روزے بھی جائز نہیں ۔(بخاری ومسلم)امام ابن تیمیہ لکھتے ہیں کہ عشرۂ ذوالحج کے دن ،ماہ ِرمضان کے عشرۂ اخیر کے دنوں سے افضل ہیں ۔انکے شاگرِد رشید علّامہ ابن قیم نے اسکی تفصیلی وضاحت اور یوم ِترویہ،یوم ِعرفہ ،یوم ِنحر یا یومِ حج ِاکبرکا ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کی راتیں اس عشرہ ٔ ذوالحج کی راتوں سے افضل ہیں کیونکہ ان میں لیلۃ القدر و اعتکاف ہے.(فتاویٰ ابن تیمیہ۲۵؍۲۸۷۔۲۸۹) [153] ۱۰ ذوالحج کو ’’یوم ِنحر‘‘ کے علاوہ’’یوم ِحج ِاکبر‘‘ بھی کہا گیا۔( التوبہ:۳،بخاری مع الفتح ۸؍۳۱۷۔۳۲۰،مجموعہ فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۵؍۲۸۸۔۲۸۹)
[1] اس موضوع پر ہماری ایک مفصل کتاب بھی ہے جو کہ مکتبہ کتاب وسنت ،ریحان چیمہ ، سیالکوٹ (پاکستان) کی طرف سے شائع ہو چکی ہے ۔ تَقَبَّلَهُ اللّٰهُ