کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 37
مسجدِنبوی میں جائیں ،جہاں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نماز کے برابر ہے۔ (بخاری ومسلم)پچاس ہزار نماز والی حدیث(ابن ماجہ) ضعیف وناقابل ِ حجّت ہے۔
[137] مسجد ِنبوی میں داخل ہوتے ہی دعائِ دخول اورپھر تحیۃ المسجد پڑھیں اور اگر ممکن ہو تو روضۃ الجنّۃ میں پڑھیں جو قبر ِ شریف کے ساتھ ہی سفید ستونوں والی جگہ ہے اور جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’جنّت کا باغیچہ‘‘ قراردیا ہے۔(بخاری ومسلم)اگر کسی فرض نماز کا وقت ہے توپہلے باجماعت نماز ادا کرلیں ۔
[138] فرض نماز یا تحیۃ المسجد کی دورکعتوں کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مقدس کے پاس جائیں اور یوں سلام کریں :
((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ))
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلام ہو۔‘‘
پھر ساتھ ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی قبر پر انھیں یوں سلام کریں :
((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَابَکْرٍ))
’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلام ہو۔‘‘
اور پھر حضرت عمر ِفاروق رضی اللہ عنہ کی قبر پر انھیں یوں سلام کہیں :
((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عُمَرُ))
’’اے عمر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلام ہو۔‘‘
(مؤطا مالک، عبدالرزاق وابن ابی شیبہ،بیہقی،فضل الصلوٰۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لاسماعیل القاضی)
[139] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری آرامگاہ کے درودیوار یا جالیوں اور پوری مسجدِ نبوی کے کسی بھی حِصّہ کو تبرّک کی نیّت سے چُھونا، پھر ہاتھوں کو چہرے اور سینے پر پھیرنا اور چومنا ثابت نہیں ہے۔
امام غزالی،ابن تیمیہ،امام نووی،ابن قدامہ،ملّا علی قاری،شیخ عبدالحق دہلوی(دیوبندی) اور مولانا احمد رضا خان(بریلوی) نے بھی ان امور کو منع قرار دیا ہے(احیاء علوم الدین غزالی