کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 36
سمجھدار بچے کواحرام باندھیں اور ناسمجھ بچے کو معمول کے لباس (خواتین کی طرح)میں رکھ کر اسے احرام کے حکم میں داخل کردیا جائے، لیکن افضل واحوط احرام باندھنا ہی ہے۔(المرعاۃ ۶؍۲۰۱، فتح الباری۴؍۷۱۔۷۳،شرح نووی، بدایۃ المجتہد ابن رشد ۱؍۲۵۳،سبل السلام ۱؍۲؍۱۸۱،المغنی ،التحقیق ابن باز ص۲۳،تحفۃ الاحوذی۳؍۴۷۲۔۲۷۴،الفتح الربانی ۱۱؍۳۰۔۳۱)
[134] تمتّع اور قِران کرنے والے بچوں کی طرف سے بھی قربانی واجب ہے۔(الشرح الصغیر للدردیر ۲؍۸۔حاشیہ الدسوقی،المرعاۃ ۶؍۲۰۲)
طواف ِ وداع:
[135] مکّہ مکرمہ سے اپنے شہر یا ملک جانے سے پہلے طواف ِ وداع کرنا واجب ہے۔البتہ حیض والی عورت یہ طواف کئے بغیر مکّہ سے روانہ ہوسکتی ہے ۔ (بخاری ومسلم) طواف ِوداع میں نہ رمل ہے نہ احرام ہے،نہ ا ضطباع اور نہ ہی اسکے ساتھ سعی ہے۔طواف کریں ،دورکعتیں پڑھیں اور روانہ ہوجائیں ۔ حرم شریف سے الٹے پاؤں باہر نکلنا سراسر خانہ ساز فعل ہے۔(مناسک الحج والعمرہ للالبانی ص۴۳)
احکام و آداب ِ زیارت ِ مدینہ منورہ:[1]
[136] مسجد نبوی میں نماز کی نیّت سے مدینہ منورہ کا سفر کیا جائے تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی خلاف ورزی نہ ہو جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ِحرام،مسجد ِنبوی اور مسجد ِاقصیٰ کے سوا کسی طرف بغرض ِ ثواب رخصت ِ سفر باندھنے سے منع فرمایا ہے۔(بخاری ومسلم) مدینہ منورہ پہنچ کر
[1] اس موضوع پر علامہ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کاایک رسالہ بڑا ہی مفصل و مفید ہے ۔ ہم نے اس کا اردو ترجمہ کر کے مکتبہ کتاب وسنت اور توحید پبلیکیشنز کی طرف سے چھپوا دیا ہے ۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدٌ وَمِنْهُ الْقَبُوْ لُ