کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 35
البتہ بکریاں اور اُونٹ چرانے والوں (اصحابِ سنن،ابن حبان،ابن خذیمہ،دارمی ،احمد،حاکم،مؤطا مالک )اورحُجّاج کو پانی پلانے کی ذمہ داری نبھانے والوں (حضرت عباس رضی اللہ عنہ )کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ راتیں منیٰ میں نہ گزارنے کی رخصت دے دی تھی۔(بخاری ومسلم) [131] اگر کسی نے اس واجب کو بلا عذرِ شرعی ترک کردیا تو اسے بعض آئمہ (مالک،شافعی، اور ایک روایت میں امام احمد)کے نزدیک دم دینا پڑے گا ،جبکہ امام احمد کی مشہور روایت اور احناف کے نزدیک ترک ِقیامِ منیٰ پر فدیہ نہیں ہے۔( نیل الاوطار ۳؍۵؍۸۰)لیکن انہیں رمی کرنا ہوگی،ایسے لوگ ایک دن بکریاں چرائیں اور ایک دن میں دونوں کی اکٹھی کنکریاں مارلیں ۔ (اصحابِ سنن،ابن حبان،ابن خذیمہ،مسنداحمد،مستدرک حاکم،دارمی،مؤطا مالک) بچوں کا حج وعمرہ: [132] بچوں کا حج صحیح ہے اور اسکا ثواب بچوں کے علاوہ انھیں حج کروانے والوں (والدین) کو بھی ہوتا ہے۔ (مسلم) عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور دور خلفاء رضی اللہ عنہم میں سات سال اور کم وبیش عمر کے نابالغ بچوں کو حج کروانے کے کئی واقعات کتبِ حدیث میں موجود ہیں ۔( مسلم) انکا یہ حج نفلی شمار ہوگا اور بالغ ہونے پر اگر اللہ نے توفیق دے کر حج فرض کردیا تو وہ فرض ادا کرنا ہوگا۔(المحلّی ابن حزم۷؍۲۷۶،نیل الاوطار ۲؍۴؍۲۹۴) [133] میقات پر احرام سے لیکر تمام مناسک انھیں اپنے ساتھ ساتھ پورے کروائیں ، سوائے رمی کے،یہ آپ خود انکی طرف سے کردیں ، ناسمجھ بچوں سے احرام کے آداب پورے کروائیں ،انھیں خوشبو نہ لگائیں ،انکے بال یا ناخن نہ کاٹیں اور اگر وہ کسی معاملہ میں کوئی کمی بیشی کردیتے ہیں تو ان پر کوئی دم یا گناہ نہیں ہے۔(المحلّی ۷؍۲۷۶۔۲۷۷،المرعاۃ ۶؍۲۰۰۔۲۰۳)