کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 33
[122] جو لوگ قربانی کیلئے کوپن لئے ہوئے ہوں ،وہ جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد بال کٹوائیں اور احرام کھول لیں ۔ [123] ۱۰ ؍ذوالحج کو ہی سب سے اہم کام اور حج کا رکن ِ اعظم’’طوافِ افاضہ‘‘(طوافِ حج یا طوافِ زیارت) کرلیں تو یہی مسنون ہے۔(بخاری ومسلم) اگر بیماری ونقاہت یا حیض وغیرہ کے عذر کی وجہ سے ۱۰ ذوالحج کو ممکن نہ ہو تو ایامِ تشریق(۱۱،۱۲،۱۳) میں کرلیں ۔ورنہ جب مجبوری زائل ہو تب ہی سہی اور اس تا خیر پر کوئی فدیہ وکفّارہ بھی نہیں ہے۔(المغنی ۳؍۳۹۶ ،بلوغ الامانی ترتیب و شرح مسند احمدالشیبانی ۱۲؍۲۰۴۔۲۰۵) [124] اس طواف میں احرام،رمل اور اضطباع نہیں ہے۔(ابوداؤد،ابن ماجہ،ابن خذیمہ،مستدرک حاکم) حج ِتمتع کرنے والوں کیلئے اس طواف کے بعد صفا ومروہ کے مابین سعی بھی ضروری ہے اور قِران ومفرد والوں کیلئے طوافِ قدوم یا طوافِ عمرہ کے ساتھ کی گئی سعی ہی کافی ہے(ترمذی،ابن ماجہ، ابن خذیمہ،ابن حبان،بیہقی)طواف سے فارغ ہو کر مقامِ ابراہیم پر دورکعتیں پڑھیں ۔(صحیح بخاری تعلیقاً،مصنف عبدالرزاق وابن ابی شیبہ موصولاً) اس طواف و سعی کے بعد حاجی کو ’’تحلّل ِثانی‘‘ یا تحلّل ِکلّی‘‘ حاصل ہوجاتا ہے اور میاں بیوی کے تعلقات سمیت تمام پا بندیاں ختم ہوجاتی ہیں ۔(بخاری ومسلم) ایامِ تشریق اور قیامِ منیٰ: [125] طواف ِ افاضہ کے بعد واپس منیٰ لوٹ جائیں اور ایامِ تشریق کی راتیں وہیں گزاریں (ابوداؤد،ابن خذیمہ،ابن حبان،دارقطنی، بیہقی، احمد، حاکم)ان ایام کے دوران مکّہ جانا اور زیارت وطوافِ کعبہ کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ (بخاری تعلیقاً،معجم طبرانی کبیر،بیہقی موصولاً)