کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 31
نہیں ہے۔ اس جمرہ کے پاس کھڑے ہوکر دعاء کرنا ثابت نہیں ۔(مؤطا امام مالک) اس جمرہ ٔعقبہ پر رَمی کرنے کے ساتھ ہی تلبیہ کہنا بند کردیں ۔(بخاری ومسلم) [112] منیٰ میں موجود حُجّاج کو نمازِ عید پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ انکی رمی ہی عید کے قائم مقام ہوتی ہے۔(فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶؍۱۷۰۔۱۷۱) [113] رمیٔ جمرہ کے بعد قربانی کریں ۔( مسلم) یہ حج ِتمتّع(البقرہ:۱۹۶) اور حجِ قِران والوں کیلئے واجب ہے۔اور حجِ مفرد والوں پر قربانی واجب تو نہیں لیکن کرلیں تو کارِثواب ہے۔(بخاری ومسلم)اُونٹ اور گائے میں سات سات حاجی شریک ہوسکتے ہیں ( مسلم) البتہ عام مسلمان جب منیٰ کے علاوہ عید الاضحیٰ پر قربانی کریں تو اُونٹ میں دس گھرشرکت کرسکتے ہیں ۔(ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،ابن خذیمہ،ابن حبان،معجم طبرانی کبیر،بیہقی، حاکم) [114] قربانی کا مسنون وقت جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد شروع ہوتا ہے اور چاردنوں یوم نحر وایامِ تشریق(۱۰،۱۱،۱۲،۱۳) تک رہتا ہے۔(ابن حبان،دارقطنی،بیہقی،احمد،مسند بزار) [115] قربانی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رو کرکے (بائیں پہلو پر) لٹائیں اور اسکے دائیں پہلو پر اپنا پاؤں رکھیں ۔(بخاری ومسلم) اورچُھری چلادیں ۔ [116] اُونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسکا اگلا بایاں پاؤں اسکے گھٹنے سے باندھ کر اسے تین ٹانگوں پر کھڑا رہنے دیں ۔(بخاری ومسلم) اور اسے قبلہ رو کرلیں ۔(بخاری تعلیقاً،مؤطا امام مالک وسنن کبریٰ بیہقی موصولاً)اور اسکی گردن کو پیچھے کی طرف موڑ کر اسکی رَسی اسکی دُم سے باندھ دیں اور ذبح ونحر کی دعائیں کرتے ہوئے اسکی ٹانگوں کی جڑوں اور گردن کے آغاز میں موجود گڑھے میں خنجر یا برچھا ماردیں ۔وہ جلد ہی گرجائے گا۔قرآنِ کریم میں ان کے اسی طرح