کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 28
اور نمازِ ظہر و عصر،مغرب وعشاء اور اگلے دن کی فجر وہیں پڑھیں ۔(صحیح مسلم) یہاں ظہر وعصر اور عشاء قصر کرکے پڑھنا سنت ہے، اور اس میں مقامی و آفاقی حُجّاج میں کوئی فرق نہیں ۔( التحقیق والایضاح ص۲۷) اگر کثرتِ حُجّاج اور اژدہام کی وجہ سے کسی کو منیٰ میں جگہ نہیں ملتی اور وہ منیٰ کے آخری حصے کے ساتھ ہی مگر منیٰ سے باہر خیمہ لگا لیتا ہے تو اسکا حج صحیح ہے،کیونکہ عذر کی وجہ سے منیٰ میں نہ رہ سکنے کی ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں چرانے والوں اور اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو پانی پلانے کی وجہ سے رخصت دے دی تھی۔(فتویٰ شیخ العثیمین،مجلہ الدعوۃ الریاض شمارہ ۱۸۲۸،۲۴؍ذوالقعدہ ۱۴۲۲؁ھ، ۷ فروری ۲۰۰۲ء؁) عرفات کو روانگی: [104] ۹ ذوالحج(یومِ عرفہ) کو سورج نکلنے کے بعد میدان ِ عرفات کی طرف روانہہوں (مسلم)ممکن ہو تو منیٰ سے پہلے وادیٔ نمرہ میں جائیں اور زوال ِ آفتاب تک وہیں رہیں ۔(مسلم)اور زوال کے بعد ساتھ ہی اگلی وادیٔ عرنہ میں چلے جائیں ،جہاں آجکل مسجدِ نمرہ بنائی گئی ہے۔وہاں نمازِ ظہر وعصر کی دودو رکعتیں (قصر) ایک آذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ظہر کے وقت میں جمع تقدیم سے پڑھیں اور پھر عرفات چلے جائیں (صحیح مسلم) اور اگریہ ممکن نہ ہو تو سیدھے عرفات ہی چلے جائیں ۔ [105] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل ِرحمت کے دامن میں وقوف فرمایا۔اسکے اوپر نہیں چڑھے(صحیح مسلم) اور فرمایا کہ’’میں نے یہاں وقوف کیا ہے۔البتہ سارامیدانِ عرفات ہی جائے وقوف ہے‘‘(صحیح مسلم) حاجیوں کیلئے یومِ عرفہ کا روزہ جائز نہیں ۔(بخاری ومسلم)البتہ ۹ ذوالحج کا روزہ عام مسلمانوں کیلئے دوسال کے گناہوں کا کفّارہ ہے(صحیح مسلم) میدانِ عرفات