کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 27
[101] اگر کوئی قربانی ساتھ لایا ہے اور حج ِ قران کر رہا ہے تو وہ عمرہ مکمل کرلے، بال نہ کٹوائے، نہ احرام کھولے،بلکہ بدستور احرام میں ہی رہے۔ وہ یوم ِ نحر کو ہی قربانی کے بعد احرام کھولیں گے۔(بخاری ومسلم)البتہ اگر کوئی قربانی ساتھ نہ لایا ہو اور قِران کی نیّت کرلی ہو تو اسے عمرہ کرکے قربانی کی نیّت فسخ کردینی اور تمتّع کی نیّت کرلینی چاہیئے اور بال کٹواکر احرام کھول دینا چاہیئے،جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم فرما یاتھا۔ (بخاری ومسلم)
[102] اگر کسی عورت نے عمرہ کا احرام باندھا اور طواف سے پہلے ہی حیض آگیا یا زچکی ہوگئی تو وہ پاک ہونے تک طواف و سعی نہ کرے۔خون بند ہونے کے بعد غسل کرکے طواف وغیرہ کرے اور اگر ۸ ذوالحج تک بھی پاک نہ ہو تو منیٰ چلی جائے۔ اسطرح اسکا یہ’’حج قِران ‘‘ہو جائے گا۔(التحقیق والایضاح ص۳۴) ایسی عورت اور ہر قارن کیلئے صرف ایک ہی طواف و سعی حج و عمرہ دونوں کیلئے کافی ہے۔(بخاری ومسلم)اور اگر ایسی کوئی عورت حضرت عائشہr کی طرح تنعیم سے عمرہ بھی کر لیتی ہے تو اسکے لئے مثال موجود ہے۔(بخاری ومسلم)یہ صرف ایسے ہی لوگوں کیلئے ہے۔ اس سے ’’چھوٹا عمرہ‘‘ کی لائینیں لگا دینا ثابت نہیں ہوتا۔اور نہ ہی ایک سفر میں بکثرت عمرے سلفِ امت سے ثابت ہیں ۔(زادالمعاد ۲؍۱۷۰)
مسائل واحکام اور طریقۂ حج
احرام ِ حج اور منیٰ کو روانگی:
[103] ۸ ذوالحج( یوم ِترویہ)کو اپنی رہائش گاہ سے غسل کرکے بدن کو خوشبو لگا کر(لَبَّیْکَ حَجَّاً اور پھر تلبیہ کہتے ہوئے)حج کا احرام باندھیں اور منیٰ کو روانہ ہوجائیں ۔(بخاری ومسلم)