کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 26
بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے صحیح سند سے ثابت ہے،جو یہ ہے:
((رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ،اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ ))(مصنف ابن ابی شیبہ ،بیہقی،طبرانی اوسط)
’’اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، تو غالب اور صاحب ِ کرم ہے۔‘‘
صفا کی طرح ہی مروہ کے بھی اوپر چڑھ جائیں اور وہاں بھی صفا والا ذکر اور دعائیں کریں ۔(صحیح مسلم)صفا سے مروہ تک ایک اور مروہ سے صفا تک دو اور اسی طرح سات چکر مروہ پر مکمل ہونگے۔طواف اور سعی کے چکروں میں یہ فرق ہے۔(صحیح مسلم نیز دیکھیئے شرح نووی ۴؍۸؍۱۷۸ ،الفتح الربانی ۲۱؍۸۲۔۸۳)
[98] صفا و مروہ کی موجودہ صورتِ حال میں حیض و نفاس والی عورت کا سعی کرنا مناسب نہیں لگتا،کیونکہ یہ ساری جگہ ہی حرم میں شامل لگتی ہے۔بہر حال اصل مسئلہ یہ ہے کہ صفا و مروہ کی سعی کیلئے طہارت و وضوء شرط نہیں ہے۔( مسلم)گویا باوضوء افضل ہے،مگر بلا وضوء بھی جائز ہے۔
[99] طواف کی طرح ہی سعی بھی پیدل ہی افضل ہے ،مگر بوقت ِ ضرورت سواری کا استعمال بھی جائز ہے۔(بخاری ومسلم)
[100] سعی مکمل کرکے مروہ سے باہر نکل جائیں اور صرف عمرہ یا حج ِ تمتّع کا عمرہ کرنے والے سر منڈوالیں یا سارے سر کے بال ہلکے کروالیں ۔صرف چند جگہوں سے قینچی سے بال کاٹ لینا جائز نہیں ہے۔ عورتیں چوٹی کے بال پکڑ کر انگلی کے پُورے کے برابر کاٹ لیں ۔ اسکے ساتھ ہی احرام کھول دیں ،آپ کا عمرہ مکمل ہوا۔