کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 24
( بخاری ومسلم)اگر اژدہام کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو تو پھر سارے حرم میں کہیں بھی یہ دو رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں ۔اگر بھول جائیں تو حرم یا خارج ازحرم کہیں بھی انکی قضاء بھی ممکن ہے۔(فتح الباری ۳؍۴۸۷) پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ قُلْ یَا اَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ اور دوسری میں قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پڑھنا مسنون ہے۔(ابن ماجہ،نسائی،بیہقی)ایک حدیث میں پہلی رکعت میں الاخلاص اور دوسری میں الکافرون آیا ہے۔(مسلم)مگر قرآنی ترتیب کے مطابق پہلی حدیث ہی ہے۔یہ دو رکعتیں پڑھ کر وہیں بیٹھے بیٹھے خوب دعاء کریں ۔
[93] اب آب ِ زمزم پئیں ، بشرطیکہ روزہ نہ ہو اور اپنے سر پر بھی پانی ڈالیں ۔(مسند احمد)
ایک حدیث میں چہرہ دھونے کا بھی ذکر ہے،مگر وہ روایت ضعیف ہے۔(اخبار مکہ فاکہی ،تخریج سوئے حرم ص۲۸۹)پورا وضوء کرنے بلکہ نہانے اور اسمیں کفن و نقدی بھگونے والے اپنی اداؤں پر ذرا غور کریں ۔آب ِ زمزم مریضوں کو پلانا اور ان پر چھڑکنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔(تاریخِ کبیرامام بخاری،ترمذی، مسند ابو یعلیٰ،مستدرک حاکم،بیہقی)
[94] زمزم پی کر پھر حجرِ اسود کا استلام( بوسہ،چُھونا یا اشارہ) کریں تاکہ طواف کا اول وآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح استلام پر ہی ہو۔اور پھر باب ِ صفا سے صفا پرچلے جائیں ۔(صحیح مسلم)
مسائل و احکام اور طریقہ سعی:
[95] سعی کا آغاز کرنے کیلئے صفا پہاڑی کے اوپر تک چلے جانا مسنون و افضل ہے۔وہاں یہ آیت پڑھیں :
﴿اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ﴾ (البقرہ:۱۵۸)
’’بیشک صفا و مروہ اللہ کے شعائر و نشانیوں میں سے ہیں ۔‘‘