کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 23
بھی ممکن ہو کر لیں ،پوری مسجد ِحرام(اور اسکی سب منزلوں ) میں طواف صحیح و جائز ہے۔(التحقیق والایضاح للشیخ ابن باز ص۳۱) [87] اگر طواف کے چکروں میں شک ہو جائے تو تھوڑی تعداد پر اعتماد کر کے باقی تعداد کو پورا کرلیں ۔(حوالۂ سابقہ) [88] پیدل طواف افضل ہے، مگر کسی ضرورت و مجبوری کے تحت سوارہو کرطواف کرنا بھی جائز ہے۔( بخاری و مسلم) [89] طواف کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے اور نہ ہی طواف والی دورکعتوں کا کوئی وقت ِکراہت ہے،وہ بھی ہر وقت پڑھی جاسکتی ہیں ۔ (ابوداؤد،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،ابن خذیمہ،بیہقی،دارقطنی،مسند احمد،ابو یعلیٰ،مستدرک حاکم) [90] استحاضہ(عورت کو خون کا قطرہ آتے رہنا) بواسیر،سلسل ِبول(پیشاب) اور سلسل ِ ریح(ہوا) کی بیماری والے طواف و نماز ادا کرسکتے ہیں ۔( بخاری و مسلم، فقہ السنہ ۱؍۶۹۶) [91] دوران ِ طواف نماز کا وقت ہو جائے یا بول و براز کی حاجت ہو جائے تو اپنی نمازسے فارغ ہو کر جہاں سے طواف چھوڑا تھا، وہیں سے شروع کرلیں ۔ (بخاری مع فتح الباری ۳؍۴۸۴ المغنی ۳؍۳۵۵،فقہ السنہ ۱؍۶۹۸) [92] طواف کے سات چکروں سے فارغ ہو کر مقام ِ ابراہیم علیہ السلام پر آجائیں اور یہ پڑھیں : ﴿وَاتَّخِذُوْامِنْ مَّقَامِ اِبْرَاہِیْمَ مُصَلّٰی﴾ (البقرہ:۱۲۵) ’’اور مقام ابراہیم علیہ السلام کو جائے نماز بناؤ۔‘‘ مقام ِ ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھ کر(صحیح مسلم)دو رکعت نماز پڑھیں ۔