کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 22
وقت یعنی طواف کے ساتھ ہی کسی وقت کرلیتے تھے۔( مناسک الحج والعمرہ ص۲۳)
[82] طواف ،حطیم (حجر ِاسماعیل علیہ السلام کا نیم دائرہ) کے باہر سے گزر کر کرنا چاہیئے(بخاری)تاکہ پورے بیت اللہ کا طواف ہوجسکا کہ حکم ہے۔(سورۃالحج:۲۲)
[83] حجر ِ اسود،رکنِ یمانی اور ملتزم کے سوا پورے بیت اللہ (کعبہ شریف) کے کسی بھی حصہ کو بوسہ دینا یا چُھونا یا اشارہ کرناثابت نہیں ہے۔(بخاری و مسلم نیز دیکھیئے: مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶؍۹۷،مناسک الحج والعمرہ ص۲۲)
[84] دورانِ طواف بلا ضرورت لا یعنی گفتگو نہ کریں ،کیونکہ طواف بھی نماز ہی ہے،البتہ اس میں جائز گفتگو حلال ہے۔(ترمذی،نسائی،ابن حبان ،ابن خذیمہ،دارمی،طبرانی ، احمد، حاکم)
[85] رکن ِ یمانی اور حجر ِ اسود کے درمیانی حصہ میں یہ دعاء کریں :
﴿رَبَّنَااٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی اٰلْاَخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ (البقرہ:۲۰۲)
’’اے ہمارے رب! ہمیں دنیا وآخرت کی بھلائیاں عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے۔‘‘(ابوداؤد،مسند احمد،ابن حبان،بیہقی،حاکم، عبدالرزاق،ابن ابی شیبہ،ابن خذیمہ)باقی سارے چکر اور ساتوں ہی چکروں میں قرآن ِکریم اور صحیح احادیث سے ثابت شدہ کوئی بھی دعاء کریں ،چاہے اپنی اپنی زبان میں دعائیں مانگیں ، کوئی حرج نہیں ۔(ابن تیمیہ بحوالہ مناسک الحج والعمرہ ص۲۳) اور سات چکروں کیلئے الگ الگ جو سات دعائیں تجویز کی گئی ہیں ،ان کے ’’چکر‘‘ میں نہیں آنا چاہیئے۔
[86] بیت اللہ کے جتنا قریب ہو کر طواف کریں ، اتنا ہی افضل ہے،البتہ بِھیڑ کی وجہ سے جہاں