کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 21
[77] طواف کیلئے طہارت و وضوء شرط ہے۔(بخاری ومسلم) حیض و نفاس کی حالت میں طواف نہ کیا جائے۔(بخاری ومسلم)
[78] سب سے پہلے حجر اسود کے سامنے آئیں اور بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے اسے بوسہ دیں اور طواف شروع کردیں ۔(بخاری ومسلم)اور اگر بوسہ نہ دے سکیں تو ہاتھ یا چھڑی لگا کر اسے بوسہ دے لیں ۔(بخاری ومسلم)
اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دور سے ہی تکبیر کہتے ہوئے اشارہ کریں اور طواف شروع کر دیں ۔(بخاری ومسلم) صرف اشارے کی شکل میں ہاتھ کو بوسہ دینا ثابت نہیں ہے۔یہ عمل طواف کے ساتوں چکروں میں سات مرتبہ دہرائیں ۔
(ابوداؤد،نسائی،ابن خذیمہ، بیہقی، احمد، حاکم)
یہاں دھکم پیل اور زور آزمائی جائز نہیں اور بوسہ دینے کیلئے کمزوروں کو تکلیف نہیں دینی چاہیئے۔( احمد، بیہقی،عبدالرزاق،کتاب الام شافعی)
[79] طواف کے ہر چکر میں رکن ِیمانی کو بوسہ دیناثابت نہیں نہ اشارہ کرنا۔ ممکن ہوتو صرف ہاتھ سے چُھونا روا ہے۔(نیل الاوطار شوکانی ۳؍۵؍۴۲۔۴۳،مناسک الحج والعمرہ ص۲۲)
[80] صرف پہلے طواف کے ساتوں ہی چکروں میں مردوں کیلئے اضطباع(دایاں کندھا ننگا کرنا) اور ان میں سے صرف پہلے تین چکروں میں رمل چال (آہستہ آہستہ دوڑنا)ضروری ہے۔(ابوداؤد،ترمذی ،ابن ماجہ،دارمی، بیہقی،مسند احمد،معجم طبرانی کبیر)
رمل سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔(بخاری ومسلم) مگر عموماً اسمیں لاپرواہی کی جاتی ہے۔
[81] حجرِ اسود اور بابِ کعبہ کی درمیانی دیوار’’ملتزم‘‘ کے ساتھ چمٹنا،اس پر چہرہ،سینہ،ہاتھ اور بازو لگانا اور دعائیں کرنا بھی مسنون عمل ہے۔ (ابوداؤد،ابن ماجہ،دارقطنی،بیہقی،مسنداحمدمصنف عبدالرزاق)اس کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں ، البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خول ِ مکہ کے