کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 18
تیمیہ ۲۶؍۱۱۶) اسکے لئے کوئی بھی صابن استعمال کر سکتے ہیں ،البتہ احناف کے نزدیک اُس صابن کا خوشبودار نہ ہونا ضروری ہے۔(الفقہ علی المذاہب الاربعہ ۱؍۶۵۰۔۶۵۱،فقہ السنہ ۱؍۶۶۶)سر دھوتے یانہاتے وقت اگر پانی میں غوطہ لگانے سے سر ڈھک جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔(مسند شافعی وسنن کبریٰ بیہقی) بوقت ضرورت احرام کا کوئی کپڑا بدلایا دھویا جاسکتا ہے۔(دارقطنی،بیہقی،المحلّیٰ ابن حزم) [63] چھتری،کپڑے،خیمے،درخت یا گاڑی کے چھت وغیرہ کے نیچے سائے میں بیٹھنا جائز ہے۔(بخاری ومسلم ،نیز دیکھئے فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶؍۱۱۲،فقہ السنہ ۱؍۶۶۷۔۶۶۹) [64] بوقت ِ ضرورت آنکھوں میں سُرمہ یا کوئی دوا لگانا بھی روا ہے۔(صحیح مسلم) محض زینت کیلئے سُرمہ لگانا مناسب تو نہیں ،لیکن اس پر کوئی فدیہ بھی نہیں ۔(المغنی ۳؍۲۹۵) [65] مچھلی وغیرہ کا سمندری شکار کرنا اور اسکا گوشت کھانا جائز ہے۔(سورۃالمائدہ:۹۶) [66] بلا قصد وارادہ عورت سے چُھوجانے میں کوئی مضایقہ نہیں ۔(الفتح الربانی ۱۱؍۲۳۶) البتہ شہوت کے ساتھ چُھونا اور بوس و کنار کرنا حرام ہے،جس کی تفصیل محرّمات ِ احرام میں گزری ہے۔ [67] موذی جانوروں ،سیاہ و سفید کوّے،چیل،بِچّھو،چوہے اور کاٹنے والے پاگل کتّے کو (احرام کی حالت اور حرم میں بھی)مارنا جائز ہے۔(بخاری و مسلم)شیر،چیتااوربھیڑیا بھی مارسکتے ہیں ۔(مستدرک حاکم،نیز دیکھیئے فتح الباری ۴؍۳۶۔۳۹) عام گھریلو کالا کوّا اس حکم سے خارج ہے۔( فتح الباری ۴؍۳۸،فقہ السنہ ۱؍۶۷۱) مکھی،مچھر،کھٹمل،چیچڑی،چیونٹی اور جوئیں نکال کر پھینک سکتا ہے اور ماردے تو بھی کوئی حرج نہیں ،البتہ مارنے سے پھینکنا اچھا ہے۔ (المحلّی ابن حزم ۷؍۲۴۵،فتاویٰ ابن تیمیہ ۲۶؍۱۱۸،فقہ السنہ ۱؍۶۷۰)