کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 17
[57] جماع(ہم بستری)،بوس وکنار،بدکاری ومعصیت اور لڑائی جھگڑا بھی منع وحرام ہے۔(البقرہ:۱۹۷)جماع سے حج باطل ہوجاتا ہے اور بوس و کنار سے حج باطل تو نہیں ہوتا مگر اس پر دَم (ایک بکری ذبح کر کے بانٹنا)ہے۔(المغنی ۳؍۳۱۰،الفتح الربانی ۱۱؍۲۳۳۔۲۳۶)
[58] بلاضرورت کنگا کرنا مکروہ ہیَ(شرح مسلم نووی ۴؍۸؍۱۴۰) اور اگر کوئی واقعی ضرورت پیش آجائے تو پھر جائز ہے۔(صحیح بخاری ومسلم)
آداب ِ حرمینِ شریفین:
[59] حدود ِحرمین میں اُگے ہوئے درخت،گھاس اور نباتات کاٹنا ہر حال میں منع ہے۔البتہ اِذخر نامی گھاس،خود اُگائی ہوئی سبزیات اور سوکھے ہوئے درختوں یا گھاس پھوس کو کاٹنے کی اجازت ہے۔(بخاری ومسلم نیز دیکھیئے المغنی ۳؍۳۱۵،۳۱۶)
[60] احرام کی حالت کی طرح حدود ِ حرم میں بھی شکار کرنا منع ہے۔البتہ مرغی و بکری وغیرہ ذبح کرسکتا ہے اور ان کا گوشت بھی کھا سکتا ہے۔
[61] حدود ِ حرم میں گری پڑی چیزوں کا اُٹھانا بھی منع ہے،سوائے اسکے جو اعلان کروانا (یا دفتر مفقودات وگمشداہ اشیاء میں جمع کروانا) چاہتا ہو.(صحیح بخاری ومسلم)
مباحات ِ احرام:(وہ امور جو احرام کی حالت میں جائز ہیں ):
[62] غسلِ جنابت کے جواز پر تو تمام علماء امت کا اجماع ہے۔(فتح الباری ۴؍۵۵۔۵۶،الفتح الربانی ۱۱؍۲۱۰۔۲۱۳) اور محض ٹھنڈک حاصل کرنے کیلئے بھی جائز ہے۔(بخاری ومسلم) سر کو دونوں ہاتھوں سے مَل کر دھوسکتے ہیں ۔(صحیح بخاری ومسلم) دورانِ غسل اگر سر یا بدن کا کوئی بال خود بخود ٹوٹ کر گر جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ۔(الفتح الربانی ۱۱؍۲۱۳،فتاویٰ ابن