کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 15
اور بادشاہی تیرے ہی لئے ہیں ،تیرا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ ساتھ ہی یہ کہتے جائیں : ((لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْحَقِّ لَبَّیْکَ)) (نسائی،ابن ماجہ، بیہقی، ابن حبان،ابن خذیمہ،دارقطنی، حاکم، احمد،طیالسی) ’’میں حاضر ہوں ، اے معبود ِ برحق!میں حاضر ہوں ۔‘‘ تلبیہ بلند آواز سے کہنا چاہیئے،حتیٰ کہ خواتین بھی اتنی آواز سے کہیں کہ انکی ساتھی خواتین سن سکیں ۔دوسرے مردوں تک ان کی آواز نہ جائے۔(منسک ابن تیمیہ بحوالہ مناسک الحج والعمرہ للالبانی ص۱۸) [49] میقات سے عمرہ کا احرام باندھیں اور عمرہ کرکے احرام کھول دیں ، معمول کے لباس میں رہیں ، ۸ ذوالحجہ(یوم ِترویہ) کو پھر اپنی رہائش گاہ سے حج کا احرام باندھیں اور دس ذوالحجہ کو قربانی کے بعد کھول دیں ۔یہ حج ِتمتّع ہے،جو کہ افضل ترین حج ہے۔(بخاری و مسلم نیز دیکھیئے نیل الاوطار ۲؍۴؍۳۱۰۔۳۱۴،الفتح الربانی ۱۱؍۹۵۔۹۶) [50] میقات سے حج وعمرہ دونوں کا احرام باندھیں اور عمرہ کرکے احرام نہ کھولیں ، اسی حالت میں ۸ ذوالحجہ کو منیٰ چلے جائیں ، ۱۰ ذوالحجہ کو قربانی کے بعد احرام کھول دیں ۔یہ حجِ قِران ہے۔اگر قربانی کا جانور ساتھ لے لیا ہو تو پھرحجِ قِران کرناہی سنت ہے۔ [51] میقات سے حج کا احرام باندھیں ،مکہ پہنچ کر طواف ِ قدوم و سعی کریں اور احرام کھولے بغیرمنیٰ چلے جائیں اور تمام مناسک ِ حج پورے کرکے احرام کھول دیں ۔یہ حج ِ مفرد ہے اوراس حج کے ساتھ قربانی واجب نہیں ہے۔