کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 14
دستانے نہ پہنیں اور نہ ہی منہ پر نقاب باندھیں ،البتہ غیر محرم لوگوں سے سر سے کپڑا گرا کر پردہ کریں ۔ (ابوداؤد،ابن ماجہ،ابن خذیمہ ،دارقطنی،بیہقی،مسند احمد، حاکم،مؤطا مالک)
[46] احرام کیلئے کوئی مخصوص نماز نہیں ۔فرض،اشراق،ضحی،تحیۃ الوضوء یا تحیۃ المسجد کی رکعتیں پڑھ لیں تو وہی کافی ہیں ۔(مجموع فتاوی ابن تیمیہ ۲۶؍۱۰۸۔۱۰۹)
بعض احادیث کی رو سے جمہور علماء کے نزدیک یہ دو رکعتیں مستحب ہیں ضروری نہیں ،اور انکا وقت احرام باندھنے کے بعد اور لَبَّیْک..... پکارنا شروع کرنے سے پہلے ہے۔(بخاری ومسلم)
[47] صرف عمرہ یا افضل ترین حج ِتمتع کا عمرہ کرنے والا دل میں نیّت کرلے اور یہ الفاظ کہنا بھی ثابت ہے:
((اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ عُمْرَۃً))
’’اے اللہ! میں عمرہ کیلئے حاضر ہوا ہوں ۔‘‘
اور اگر حج ِ قِران کرنا ہو تو یہ کہیں :
((اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ حَجَّاً وَ عُمْرَۃً))
’’اے اللہ! میں حج و عمرہ کیلئے حاضر ہوا ہوں ۔‘‘
صرف حج ِ مُفرد(بلا عمرہ)کرنا ہو تو یوں کہیں :
((اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ حَجّاً))
’’اے اللہ! میں حج کیلئے حاضر ہوا ہوں ۔‘‘
[48] اسکے بعد تلبیہ کہنا شروع کردیں ‘جو یہ ہے:
((لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ،لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ،اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ،لَا شَرِیْکَ لَکَ)) (صحیح بخاری و مسلم)
’’میں حاضر ہوں ،اے میرے رب! میں حاضر ہوں ،میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ، میں حاضر ہوں ۔ بیشک ہر قسم کی تعریف،تمام نعمتیں،