کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 10
[29] سفرِ حج وعمرہ پر کسی بھی دن نکل سکتے ہیں ،البتہ مسنون ومستحب دن،جمعرات(صحیح بخاری و مسلم) اور صبح کا وقت( ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ،دارمی،بیہقی،ابن ابی شیبہ، مسند احمد) یا پھر کم از کم دوپہر وزوال ِآفتاب کا وقت ہے۔(صحیح بخاری و مسلم)
[30] کسی موحّد،متّبع سنت اور با اخلاق انسان کو اپنا رفیق ِ سفر بنالینا چاہیئے۔( بخاری ومسلم)
[31] آغازِ سفر پر گھر میں دورکعتیں پڑھنے کا صحیح احادیث سے ثبوت نہیں ملتا۔ابن ابی شیبہ اور ابن عساکر وغیرہ والی مرفوع حدیث ضعیف ہے۔( سوئے حرم از مؤلف،تخریج:حافظ عبدالرؤف ص ۱۱۰۔۱۱۲)البتہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما والا موقوف اثر سنداً صحیح ہے،جس میں انکا سفر پر نکلنے سے پہلے مسجد میں جاکر دورکعتیں پڑھنا ثابت ہے۔(ابن ابی شیبہ و حوالۂ سابقہ) سفر سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد میں دورکعتیں پڑھ کر گھر میں داخل ہونا ثابت ہے۔(صحیح بخاری و مسلم)
[32] سفر سے واپس آکر گھر میں دن کے وقت یا سرِ شام داخل ہونا چاہیئے۔( بخاری و مسلم)
طویل سفر سے واپسی پر اطلاع کئے بغیر رات کو اپنے گھر آنے سے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایاہے۔( بخاری ومسلم)
اسمیں بہت ہی حکمتیں اور مصلحتیں ہیں ۔(فتح الباری ۹؍۳۳۹۔۳۴۱)
[33] گھر سے نکلتے وقت یہ دعاء کریں :
((بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلیٰ اللّٰہِ،وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰهِ)) (ابوداؤد،ترمذی،عمل الیوم واللیلہ نسائی)
’’اللہ کا نام لیکر اور اس پر توکّل کرکے (گھر سے نکل رہاہوں ) اور اسکی توفیق کے بغیر نہ نیکی کرنے کی ہمّت ہے،نہ برائی سے بچنے کی طاقت۔‘‘