کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 97
فَقَالَ:’’ یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ۔‘‘[1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ[نو ذوالحجہ]کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہ دور کردیتا ہے۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اس دن روزہ رکھا کرتے تھے۔امام ابوداؤد اور امام نسائی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ محترمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے کہا: ’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَصُوْمُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّۃِ،وَیَوْمَ عَاشُوْرَائَ،وَثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ۔‘‘[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو ذوالحجہ،یوم عاشوراء(دس محرم) اور ہر ماہ میں سے تین دن روزہ رکھتے تھے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدانِ عرفات میں اس دن کا روزہ نہیں رکھا۔امام بخاری نے حضرت ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ: ’’أَنَّ نَاسًا اِخْتَلَفُوْا عِنْدَہَا یَوْمَ عَرَفَۃَ فِيْ صَوْمِ النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم،فَقَالَ بَعْضُہُمْ:’’ہُوَ صَائِمٌ‘‘،وَقَالَ بَعْضُہُمْ:’’لَیْسَ بِصَائِمٍ۔‘‘
[1] صحیح مسلم،کتاب الصیام،باب استحباب صیام ثلاثۃ أیام من کل شہر،وصوم یوم عرفۃ…،جزء من رقم الحدیث ۱۹۷۔(۱۱۶۲)،۲؍۸۱۹۔ [2] سنن أبي داود،کتاب الصیام،باب في صوم العشر،جزء من رقم الحدیث ۲۴۳۴،۷؍۷۳؛ وسنن النسائي،کتاب الصیام،کیف یصوم ثلاثۃ أیام من کل شہر؟۴؍۲۲۰۔۲۲۱۔الفاظ حدیث سنن ابی داؤد کے ہیں۔شیخ البانی نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن ابی داؤد ۲؍۴۶۲،وصحیح سنن النسائي ۲؍۵۰۸)۔