کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 94
’’جس دن اور جس جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ[آیت]نازل ہوئی،ہم اس سے آگاہ ہیں۔جمعہ کا دن تھا اور آپ عرفات میں کھڑے تھے۔‘‘ اور یہ وہ عظیم دن ہے،کہ اس میں اللہ تعالیٰ سال کے سارے دنوں میں سے ہر دن کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ ’’یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَا مِنْ یَوْمِ أَکْثَرَ مِنْ أَنْ یُّعْتِقَ اللّٰہُ فِیْہِ عَبْدًا مِّنَ النَّارِ مِنْ یَوْمِ عَرَفَۃَ۔‘‘[1] ’’کوئی دن ایسا نہیں،کہ اس میں اللہ تعالیٰ عرفات کے دن سے زیادہ لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتے ہوں۔‘‘ ۶: عشرہ ذوالحجہ کے فضائل میں سے ایک بات یہ بھی ہے،کہ اس کا آخری اور دسواں دن ’’یوم النحر‘‘[قربانی کا دن]ہے،جس کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَفْضَلُ الْاَیَّامِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمُ النَّحْرِ وَیَوْمُ الْقَرِّ۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم،کتاب الحج،باب في فضل الحج والعمرۃ ویوم عرفۃ،جزء من رقم الحدیث ۴۳۶۔(۱۳۴۸)،۲؍۹۸۳۔ [2] المسند ۴؍۳۵۰(ط:المکتب الاسلامی)؛ والإحسان إلی تقریب صحیح ابن حبان،کتاب الصلاۃ،باب العیدین،ذکر البیان بأن من أفضل الأیام یوم النحر وتالیہ،رقم الحدیث ۲۸۱۱،۷؍۵۱؛ والمستدرک ۴؍۲۲۱،عن عبد اللہ بن قرط رضی اللہ عنہ۔امام حاکم نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔(ملاحظہ ہو:المستدرک ۴؍۲۲۱؛ والتلخیص ۴؍۲۲۱)۔شیخ شعیب ارناؤوط نے اس کی[سند کو صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش الإحسان ۷؍۵۱)۔