کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 84
امام نووی نے تحریر کیا ہے: ’’وَأَجْمَعُوْا أَنَّ الْعُیُوْبَ الْمَذْکُوْرَۃَ فِيْ حَدِیْثِ الْبَرَائِ رضی اللّٰهُ عنہ لَا تُجْزِیئُ التَّضْحِیَۃُ بِہَا،وَکَذَا مَا کَانَ فِي مَعْنَاہَا،أَوْ أَقْبَحُ مِنْہَا کَالْعَمْيِ وَقَطْعِ الرِجْلِ وَشِبْہِہِ۔‘‘[1] ’’اس بات پر اجماع ہے،کہ حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکورہ چار عیوب والے جانوروں کی قربانی جائز نہیں۔ان عیوب سے مشابہ یا ان سے بھی سنگین عیب والے جانور کی قربانی بھی درست نہیں،جیسے جانور کا مکمل اندھا ہونا اور اس کی ٹانگ کا اور اس کی مثل کسی(اور عضو) کا کٹا ہونا۔‘‘ امام خطابی رقم طراز ہیں: ’’وَفِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْعَیْب الْخَفِیْفَ فِي الضَّحَایَا مَعْفُوٌّ عَنْہُ:أَلَا تَرَاہُ یَقُوْلُ:’’بَیِّنٌ عَوْرُہَا‘‘،’’وَبَیِّنٌ مَرَضُہَا‘‘،وَبَیِّنٌ ظَلْعُہَا‘‘،فَالْقَلِیْلُ مِنْہُ غَیْرُ بَیِّنٍ،فَکَانَ مَعْفُوًّا عَنْہُ۔‘‘[2] ’’یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے،کہ قربانی کے جانوروں میں معمولی عیب کی معافی ہے۔کیا تم دیکھتے نہیں،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کا یک چشم ہونا صاف طور پر معلوم ہورہا ہو،اس کی بیماری واضح ہو،اس کا لنگڑا پن نمایاں ہوا،اور جو عیب معمولی ہوگا،وہ واضح اور نمایاں نہ
[1] منقول از:تحفۃ الأحوذي ۵؍۶۸۔ [2] سورۃ النسآء؍الآیۃ الأولی معالم السنن ۲؍۲۳۰۔