کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 78
’’کھاؤ،کھلاؤ اور ذخیرہ کرو،گزشتہ سال لوگ تنگی میں تھے،تو میں نے چاہا،کہ تم ان کی اعانت کرو۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں ہے،جس کو امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے،کہ انہوں نے کہا،کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کچھ بدوی کنبے عید الاضحی کے موقع پر آئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اِدَّخِرُوْا ثَلَاثًا،ثُمَّ تَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ۔‘‘ ’’تین دن کے لیے جمع کرو اور باقی خیرات کرو۔‘‘ اس کے بعد لوگوں نے کہا: ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!إِنَّ النَّاسَ یَتَّخِذُوْنَ الْأَسْقِیَۃَ مِنْ ضَحَایَاہُمْ،وَیَحْمِلُوْنَ مِنْہَا الْوَدَکَ۔‘‘ ’’یارسول اللہ!لوگ اپنی قربانیوں سے مشکیں بناتے ہیں اور ان کی چربی کو پگھلا لیتے ہیں۔‘‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وَمَا ذَاکَ؟‘‘ ’’تمہارا مقصود کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’نَہَیْتَ أَنْ تُؤْکَلَ لُحُوْمُ الضَّحَایَا بَعْدَ ثَلَاثٍ۔‘‘ ’’آپ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمادیا ہوا ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’إِنَّمَا نَہَیْتُکُمْ مِّنْ أَجَلِ الدَّافَّۃِ الَّتِیْ دَفَّتْ۔فَکُلُوْا وَادَّخِرُوْا