کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 77
۱: جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے،کہ قربانی کے گوشت کا کھانا،صدقہ کرنا اور اس کا ذخیرہ کرنا سب جائز اور درست ہے،البتہ ایک موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مفلوک الحال بدوی لوگوں کے مدینہ طیبہ آنے پر تین دن سے زیادہ کے لیے قربانی کے گوشت کے ذخیرہ کرنے سے منع فرمادیا،لیکن پھر اس کے دوسرے سال ذخیرہ کرنے کی اجازت دے دی۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ ضَحّٰی مِنْکُمْ فَلَا یُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَۃٍ،وَبَقِيَ فِيْ بَیْتِہٖ مِنْہُ شَیْئٍ۔‘‘ ’’تم میں سے جو قربانی کرے،تو تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں گوشت سے کچھ باقی نہ رہے۔‘‘ اگلے سال لوگوں نے عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!نَفْعَلُ کَمَا فَعَلْنَا فِیْ الْعَامِ الْمَاضِي۔‘‘ ’’یارسول اللہ!کیا امسال گزشتہ سال کی طرح کریں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کُلُوْا،وَأَطْعِمُوْا،وَادَّخِرُوْا،فَإِنَّ ذٰلِکَ الْعَامَ کَانَ بِالنَّاسِ جَہْدٌ،فَأَرَدْتُّ اَنْ تُعِیْنُوْا فِیْہَا۔‘‘[1]
[1] صحیح البخاري،کتاب الأضاحي،باب ما یؤکل من لحوم الأضاحي،وما یتزود منہا،رقم الحدیث ۵۵۶۹،۱۰؍۲۴؛ وصحیح مسلم،کتاب الأضاحي،باب ما کان من النہي عن أکل لحوم الأضاحي بعد ثلاث في أول الإسلام،وبیان نسخہ وإباحتہ إلی ما شاء،رقم الحدیث ۳۴۔(۱۹۷۴)،۳؍۱۵۶۳۔الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔