کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 71
بالا تاویل کی قطعاً گنجائش باقی نہیں رہتی۔امام خطابی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: ’’فِيْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ بَیَانُ جَوَازِ أَکْلِ الْجَنِیْنِ إِذَا ذُکِّیَتْ أُمُّہ،وَإِنْ لَمْ تُجَدَّدْ لِلْجَنِیْنِ ذَکَاۃٌ،وَتَأَوَّلَہُ بَعْضُ مَنْ لَا یَرَی أَکْلَ الْجَنِیْنِ عَلَی مَعْنَی أَنَّ الْجَنِیْنَ یُذَکَّی کَمَا تُذَکَّی أُمُّہ،فَکَأَنَّہ قَالَ:’’ذَکَاۃُ الْجَنِیْن کَذَکَاۃِ أُمِّہ‘‘۔ وَہٰذِہِ الْقِصَّۃُ تُبْطِلُ ہٰذَا التَّأْوِیْلَ وَتَدْحَضُہُ،لِأَنَّ قَوْلَہُ صلي اللّٰهُ عليه وسلم:’’فَإِنَّ ذَکَاتَہُ ذَکَاۃُ أُمِّہِ۔‘‘ تَعْلِیْلٌ لِإِبَاحَتِہِ مِنْ غَیْرِ إِحْدَاثِ ذَکَاۃٍ ثَانِیَۃٍ،فَثَبَتَ عَلَی أَنَّہ عَلَی مَعْنَی النِیَابَۃِ عَنْہَا۔‘‘[1] ’’اس حدیث میں ماں کے ذبح کرنے کے بعد اس کے پیٹ سے نکلنے والے بچے کو ذبح کیے بغیر کھانے کے جواز کا بیان ہے۔بعض لوگوں نے،جو پیٹ کے بچے کے کھانے کو جائز نہیں سمجھتے،یہ تاویل کی ہے،کہ اس[حدیث]سے مراد یہ ہے،کہ بچے کو اسی طرح ذبح کیا جائے،جیسا کہ اس کی ماں کو ذبح کیا جاتا ہے۔ [لیکن]یہ واقعہ اس تاویل کی مکمل طور پر نفی کرتا ہے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد گرامی:[پس یقینا اس(بچے) کا ذبح اس کی ماں کا ذبح کرنا ہے]میں ذبح کیے بغیر بچے کے حلال ہونے کی علّت بیان فرمائی ہے،کہ اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کے ذبح کرنے سے کفایت کرتا ہے۔‘‘ ۳: مذکورہ بالا حدیث سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے،کہ ذبح شدہ ماں کے پیٹ سے نکلنے والے مردہ بچے کا کھانا ضروری نہیں،کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] منقول از:عون المعبود ۸؍۱۸۔