کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 51
توفیقِ الٰہی سے تین باتیں پیش کی جارہی ہیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عید سے پہلے قربانی کرنے سے منع فرمایا ہے۔امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے،کہ انہوں نے کہا:’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور ارشاد فرمایا: ’’مَنْ صَلّٰی صَلَا تَنَا،وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا،فَلَا یَذْبَحْ حَتّٰی یَنْصَرِفَ۔‘‘[1] ’’جس نے ہماری نماز پڑھی،اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ کیا،وہ[نماز عید سے]واپس آنے سے پہلے قربانی نہ کرے۔‘‘ ۲: اگر کوئی شخص نمازِ عید سے پہلے اپنی قربانی کا جانور ذبح کرے گا،تو وہ قربانی شمار نہ ہوگی۔امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے،کہ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہٖ فِیْ یَوْمِنَا ہٰذَا أَنْ نُصَلِّيَ،ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ۔مَنْ فَعَلَہٗ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا،وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلُ،فَإِنَّمَا ہُوَ لَحْمٌ قَدَّمَہ لِأَہْلِہٖ،لَیْسَ مِنَ النُّسْکِ فِيْ شَيْئٍ۔‘‘[2] ’’بے شک اس دن ہم پہلا کام یہ کرتے ہیں،کہ نماز[عید]ادا کرتے ہیں،پھر واپس آتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں۔جس شخص نے ایسے ہی کیا،اس نے ہماری سنت کو پالیا اور جس نے اس سے پہلے ذبح کیا،تو وہ
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب الأضاحي،باب من ذبح قبل الصلاۃ أعاد،جزء من رقم الحدیث ۵۵۶۳،۱۰؍۲۰؛ وصحیح مسلم،کتاب الأضاحي،باب وقتہا،جزء من رقم الحدیث ۶۔(۱۹۶۱)،۳؍۱۵۵۳۔الفاظِ حدیث صحیح البخاری ہیں۔ [2] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب الأضاحي،باب سنۃ الأُضحیۃ،جزء من رقم الحدیث ۵۵۴۵،۱۰؍۳؛ وصحیح مسلم،کتاب الأضاحي،باب وقتہا،جزء من رقم الحدیث ۷۔(۱۹۶۱)،۳؍۱۵۵۳۔