کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 44
’’نووی نے جمہور علمائے امت سے نقل کیا ہے،کہ انہوں نے اس حدیث کو افضل پر محمول کیا ہے[دو دانت والے جانور کی قربانی کرنا افضل ہے]اور حدیث کا معنی یہ ہوگا:تمہارے لیے مستحب یہ ہے،کہ تم دو دانت والے جانور ہی کی قربانی کرو اور اگر ایسے جانور کی قربانی کرنا تمہارے بس میں نہ ہو،تو بھیڑ کے دو دانت سے کم عمر والے بچے[جذع]کی قربانی کرو۔‘‘ ۴: دو دانت سے کم عمر والے جانور[جذع]کے متعلق ضروری بات یہ ہے،کہ یہ اجازت صرف دنبہ اور بھیڑ کے بچوں کے ساتھ مخصوص ہے،دیگر جانوروں،بکری وغیرہ کے اس عمر کے بچوں کی قربانی کرنا درست نہیں۔امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ضَحّٰی خَالٌ لِی یُقَالُ لَہٗ:أَبُوْ بُرْدَۃَ رضی اللّٰهُ عنہ قَبْلَ الصَّلَاۃِ،فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم:’’شَاتُکَ شَاۃُ لَحْمٍ‘‘۔ فَقَالَ:’’یَارَسُوْلُ اللّٰہِ!إِنَّ عِنْدِیْ دَاجِنًا جَذَعَۃً مِّنَ الْمَعْزِ۔‘‘ قَالَ:’’اِذْبَحْہَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَیْرِکَ‘‘۔[1] ’’میرے ماموں جنہیں ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا،نے نماز[عید]سے پہلے قربانی کرلی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’تمہاری بکری تو گوشت کی بکری ہے۔‘‘
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب الأضاحي،باب قول النبي صلي اللّٰهُ عليه وسلم لأبی بردۃ رضی اللّٰهُ عنہ:’’ضحِّ بالجذع من المعز‘‘،…،جزء من رقم الحدیث ۵۵۵۶،۱۰؍۸۲؛ وصحیح مسلم،کتاب الأضاحي،باب وقتہا،رقم الحدیث ۴۔(۱۹۶۱)،۳؍۱۵۵۲۔الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔