کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 28
۷: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو بھی تاکید فرمائی،کہ ان کا ہر گھرانہ ہر سال قربانی دے۔حضرات ائمہ احمد،ابوداؤد،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ نے حضرتِ مِخْنَف بن سُلَیم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ:’’جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے،تو آپ نے فرمایا: ’’یٰا أَیُّہَا النَّاسُ!إِنَّ عَلٰی أَہْلِ کُلِّ بَیْتٍ فِیْ کُلِّ عَامٍ أُضْحِیَّۃً۔‘‘[1] ’’اے لوگو!ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی ہے۔‘‘ ۸: استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والے لوگوں پر نبی امت صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید ناراضی کا اظہار فرمایا۔حضرات ائمہ احمد،ابن ماجہ،دار قطنی اور حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے،کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ کَانَ لَہٗ سَعَۃٌ وَلَمْ یُضَحِّ،فَلَا یَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا۔‘‘[2]
[1] المسند ۴؍۲۱۵(ط:المکتب الإسلامي)؛ وسنن أبي داود،کتاب الضحایا،باب ما جاء فی إیجاب الأضاحي،جزء من رقم الحدیث ۲۷۸۵،۷؍۳۴۰؛ وجامع الترمذي،أبواب الأضاحي،باب،جزء من رقم الحدیث ۱۵۵۵،۵؍۹۱۔۹۲؛ وسنن النسائي،کتاب الفرع والعتیرۃ،۷؍۱۶۷۔۱۶۸؛ وسنن ابن ماجہ،أبواب الاضاحي،الأضاحي أواجبۃ ہي أم لا؟،جزء من رقم الحدیث ۳۱۶۳،۲؍۲۰۴۔الفاظِ حدیث سنن ابی داؤد کے ہیں۔ حافظ ابن حجر نے اس کی سند کو[قوی]اور شیخ البانی نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے(ملاحظہ ہو:فتح الباری ۱۰؍۴؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍۹۳؛ وصحیح سنن النسائي ۳؍۸۸۶؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲؍۲۰۰)۔ [2] المسند ۲؍۳۲۱(ط:المکتب الاسلامی) ؛ وسنن ابن ماجہ،أبواب الأضاحي،الأضاحي أواجبۃ ہی أم لا؟،رقم الحدیث ۳۱۶۰،۲؍۲۰۳؛ وسنن الدار قطني،باب الصید والذبائح والأطعمۃ وغیر ذلک،رقم الحدیث ۳۵،۴؍۲۷۷،والمستدرک،کتاب الأضاحي،۴؍۲۳۲۔الفاظ حدیث ابن ماجہ کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی[سند کو صحیح]قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کی تائید کی ہے۔شیخ البانی نے اسے[حسن]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:المستدرک ۴؍۲۳۱؛ والتلخیص ۴؍۲۳۲ ؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲؍۱۹۹)۔