کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 25
[پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجئے]۔
حافظ ابن جوزی نے اللہ تعالیٰ کے فرمان[وَانْحَرْ]کی تفسیر میں پانچ اقوال نقل کئے ہیں اور ان میں سے پہلا قول یہ ہے،کہ:’’قربانی کے دن جانور ذبح کرو۔‘‘ یہ قول حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ،امام عطاء،امام مجاہد اور جمہور علمائے امت کا ہے۔[1]
امام بغوی آیت کریمہ کی تفسیر میں رقم طراز ہیں:
’’نماز عید الاضحی ادا کرو اور اونٹوں کی قربانی دو۔‘‘[2]
۲: سورۃ الانعام میں ہے:
{قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} [3]
[کہہ دیجیے یقینا میری نماز،میری قربانی،میرا جینا اور میرا مرنا اللہ تعالیٰ کے لیے ہے،جو تمام جہانوں کا رب ہے]۔
حافظ ابن کثیر اس آیت کریمہ کی تفسیر میں رقم طراز ہیں:
’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے،کہ وہ غیر اللہ کی عبادت کرنے اور ان کے نام کی قربانی دینے والے مشرکوں کو بتلا دیں،کہ ان کا طریقہ ان مشرکوں سے مختلف ہے،ان کی نماز اور قربانی صرف اللہ وحدہ لا شریک لہ کے نام کی ہے اور یہ آیت اللہ تعالیٰ کے فرمان[فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ]ہی کی مانند ہے۔‘‘[4]
حافظ ابن جوزی نے ذکر کیا ہے،کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ،سعید بن جبیر،
[1] ملاحظہ ہو:زاد المسیر ۹؍۲۴۹۔
[2] شرح السنۃ ۴؍۳۲۶۔
[3] سورۃ الانعام ؍ الآیۃ ۱۶۲۔
[4] تفسیر ابن کثیر ۲؍۲۲۲۔