کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 23
(۱)
قربانی کی اہمیت
ا:قربانی کا سنت ابراہیمی ہونا:
قربانی خلیل الرحمن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔وہ بڑھاپے میں ملنے والے اکلوتے لخت جگر اور نورِ چشم کو اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں ذبح کرنے کے لیے تیار ہوئے اور سعادت مند بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام بھی ذبح ہونے کے لیے تیار ہوئے۔اللہ رؤوف و رحیم کو باپ بیٹے کی یہ بے مثال اطاعت اور تابع داری پسند آئی اور انہوں نے بیٹے کے عوض اپنی طرف سے مینڈھا ارسال فرمادیا،جس کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح فرمایا۔اللہ مالک الملک نے ان کی اس سنت کو ان کے بعد آنے والے لوگوں میں ہمیشہ کے لیے جاری فرمادیا۔اس واقعہ کا ذکر اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں بایں الفاظ فرمایا ہے:
{وَقَالَ اِِنِّی ذَاہِبٌ اِِلٰی رَبِّی سَیَہْدِیْنِ۔رَبِّ ہَبْ لِی مِنْ الصَّالِحِیْنَ۔فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلَامٍ حَلِیْمٍ۔فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْیَ قَالَ یَابُنَیَّ اِِنِّیٓ اَرَی فِی الْمَنَامِ اَنِّی اَذْبَحُکَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَی قَالَ:یَآاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِیٓ اِِنْ شَآئَ اللّٰہُ مِنْ الصَّابِرِیْنَ۔فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّہُ لِلْجَبِیْنِ۔وَنَادَیْنَاہُ اَنْ یَّآاِِبْرٰٓہِیْمُ۔قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَآ اِِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ۔اِِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الْبَلَآئُ الْمُبِیْنُ۔وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ۔وَتَرَکْنَا عَلَیْہِ فِی الْاٰخِرِیْنَ}[1]
[1] سورۃ الصّٰفّٰت ؍ الآیات ۹۹۔۱۰۸۔
ان آیات کی تفسیر اور ان سے حاصل شدہ دروس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ:تفسیر و دروس‘‘۔