کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 105
کرنا لازمی ہے۔قربانی کے جانور کا گوشت کھانا،کھلانا،مسکینوں کو دینا،ذخیرہ کرنا سب صورتیں جائز ہیں،اپنی قربانی کے گوشت میں سے کھانا بعض علماء کے نزدیک واجب ہے،البتہ جمہور علماء کے نزدیک مستحب ہے،قربانی کے گوشت کی تقسیم کے متعلق بعض علماء نے تین برابر حصوں میں اور بعض نے دو برابر حصوں میں تقسیم کا ذکر کیا ہے اور بعض علماء کی رائے میں تقسیم میں ایسی کوئی پابندی نہیں اور یہی بات راجح ہے،قصاب کو قربانی کے جانور کی کوئی چیز بطور اجرت دینا جائز نہیں،ایسے جانوروں کی قربانی کرنا درست نہیں،جو واضح طور پر یک چشم،بیمار،لنگڑے یا اس قدر بوڑھے ہوچکے ہوں،کہ ان کی ہڈیوں میں گودا باقی نہ رہا ہو یا جن کے کان آگے یا پیچھے سے کٹ کر لٹک گئے ہوں یا جن کے کان لمبائی یا عرض میں کٹے ہوں۔ ماہ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن بڑی شان و عظمت والے ہیں،ان دس دنوں کے اعمال میں سے کثرت سے تہلیل،تکبیر،تحمید کہنا،حاجی حضرات کے علاوہ دیگر لوگوں کا نو تاریخ کا روزہ رکھنا،اور دس ذوالحجہ کو قربانی کرنا ہے۔ حج کرنے والے حضرات آٹھ ذوالحجہ کو منیٰ روانہ ہوتے ہیں اور نو ذوالحجہ کو عرفات میں نمازِ ظہر سے غروبِ آفتاب تک ٹھہرتے ہیں اور دس تاریخ کو جمرۃ عقبہ کو کنکریاں مارتے،حجامت بنواتے اور طواف زیارت کرتے ہیں،البتہ حج تمتع اور حج قران کرنے والے کنکریاں مارنے کے بعد حج کی قربانی بھی کرتے ہیں۔ اپیل: مسلمانانِ عالم سے اپیل ہے،کہ عید الاضحی کے مبارک موقع پر قربانی کا اہتمام کریں اور ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کریں۔ قربانی اور عشرہ ذوالحجہ کے بارے میں کتاب و سنت میں بیان کردہ مسائل کو سیکھیں،اور دوسروں کو سکھلائیں،خود انہیں سمجھیں،اور دوسروں کو سمجھانے کی کوشش