کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 104
کی اجازت صرف دنبے،مینڈھے اور بھیڑ کے بچوں کے ساتھ مخصوص ہے،بھیڑ کے دو دانت سے کم عمر والے بچے… جس کی قربانی کی اجازت ہے… کی عمر جمہور علماء کے نزدیک ایک سال ہونی چاہیے،خصی اور غیر خصی دونوں قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا سنت سے ثابت ہے،قربانی کا وقت چار دن ہے،جو کہ نماز عید کے بعد سے شروع ہوکر تیرہ ذوالحجہ کے غروب آفتاب تک ہے۔ان دنوں میں رات کو قربانی کرنا بھی درست ہے،البتہ مسکینوں کو محروم کرنے کی غرض سے رات کو قربانی کرنا ناپسندیدہ ہے۔نماز عید سے پہلے ذبح کیا گیا جانور قربانی شمار نہ ہوگا۔قربانی کرنے والے کا اپنا جانور خود ذبح کرنا،ذبح میں کسی دوسرے شخص سے تعاون حاصل کرنا،یا کسی دوسرے شخص سے اپنا جانور ذبح کروانا،یہ سب صورتیں سنت سے ثابت ہیں،عورتیں بھی اپنی قربانی خود ذبح کرسکتی ہیں۔سب اہل خانہ کی طرف سے ایک بکری بطور قربانی ذبح کرنا کافی ہے،البتہ حصولِ ثواب کی غرض سے ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی دینا بھی ثابت ہے۔گائے کی قربانی میں سات افراد شریک ہوسکتے ہیں،اونٹ کی قربانی میں شرکت کے سلسلے میں ایک رائے کے مطابق عام حالات میں حج اور عید الاضحی کے موقعوں پر سات سات افراد شریک ہوں،البتہ اونٹ کی قیمت دس بکریوں کی قیمت کے برابر ہونے کی صورت میں اس میں دس افراد شریک ہوسکتے ہیں،دوسری رائے کے مطابق حج کے موقع پر ذبح شدہ اونٹ میں سات،اور قربانی کی خاطر ذبح کردہ اونٹ میں دس افراد شریک ہوسکتے ہیں۔قربانی کو احسن طریقے سے ذبح کرنا چاہیے،[بسم اللّٰہ واللّٰهُ أکبر]پڑھ کر ذبح کیا جائے اور جس کی طرف سے ذبح کیا جائے اس کا نام لیا جائے۔اونٹ کو کھڑا کرکے بایاں پاؤں باندھ کر ذبح کیا جائے۔ذبح شدہ جانور کے پیٹ سے نکلنے والے مردہ بچے کا کھانا جائز ہے،کیونکہ اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کے ذبح کرنے سے کفایت کرتا ہے،البتہ زندہ نکلنے والے بچے کا ذبح