کتاب: مسائل قربانی - صفحہ 103
حرفِ آخر رب علیم و حکیم کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں،کہ انہوں نے بندۂ ناتواں کو قربانی کی اہمیت اور مسائل کے متعلق اس کتاب کے ترتیب دینے کی توفیق سے نوازا۔فَلَہُ الْحَمْدُ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ،وَعَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْاَرْضِ،وَعَدَدَ مَا خَلَقَ بَیْنَ ذٰلِکَ،وَعَدَدَ مَا ہُوَ خَالِقٌاور اب انہی ہی سے اس حقیر اور معمولی کوشش کی قبولیت کی عاجزانہ التجا ہے۔إنہ سمیع مجیب۔ خلاصۂ کتاب: اس میں بیان کردہ باتوں کا خلاصہ یہ ہے: قربانی خلیل الرحمن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے،ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی اور مسلمانوں کی سنت بھی قرار دیا ہے۔ہر ذی استطاعت مسلمان گھرانہ قربانی کرے۔ قربانی کرنے والا شخص ہلال ذوالحجہ کے بعد اپنے ناخنوں اور بالوں کو نہ چھیڑے۔حج کرنے والے اور مسافر لوگ بھی قربانی کریں۔زندہ لوگ میت کو اپنی قربانی میں شریک کرسکتے ہیں اور ایسی قربانی کا گوشت خود بھی کھاسکتے ہیں،دوسروں کو بھی کھلائیں،میت کی طرف سے مستقل قربانی کرنے کے بارے میں علمائے امت کی دورائیں ہیں۔دو دانت والے جانور کی قربانی دینا افضل ہے،البتہ دو دانت سے کم عمر والے بھیڑ کے بچے کی قربانی کرنا بھی جائز ہے،دو دانت سے کم عمر کے جانور کی قربانی