کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 82
لیے مخصوص الفاظ کی پابندی نہیں، البتہ حضراتِ صحابہ میں سے کسی ایک سے ثابت شدہ الفاظ میں تکبیر کہنا زیادہ پسندیدہ ہے۔ عیدین کی نماز ادا کرنا اہلِ اسلام پر فرض ہے۔ نمازِ عیدین کا وقت طلوعِ آفتاب کے بعد نفلی نماز ادا کرنے کا وقت ہے، البتہ نمازِ عید الفطر قدرے تاخیر سے اور نمازِ عید الاضحی جلدی ادا کرنا مسنون ہے۔ نمازِ عیدین سے پہلے اذان و اقامت یا اور کوئی ندا سنت سے ثابت نہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں سترے کا اہتمام فرماتے۔ نمازِ عید کی دو رکعتیں ہیں۔ نمازِ عیدین کی دونوں رکعتوں میں عام نمازوں سے زیادہ تکبیرات ہیں، پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں ہیں۔ ان تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صریح حدیث میرے محدود علم کے مطابق ثابت نہیں، البتہ حضرت عمر فاروق اور ان کے صاحبزادے عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے، کہ وہ تکبیراتِ عید کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔ تکبیراتِ زائدہ کے درمیان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی متعین دعا یا ذکر ثابت نہیں، البتہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا، کہ ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا جائے، اور اپنے لیے دعا کی جائے۔ نمازِ عیدین میں سورہ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورہ[ق]اور دوسری رکعت میں سورہ[القمر]یا پہلی رکعت میں سورہ[الاعلیٰ]اور دوسری رکعت میں سورہ[الغاشیہ]پڑھنا مسنون ہے۔ نمازِ عید، خطبہ سے پہلے ادا کی جائے۔ عیدین کے خطبوں میں عورتوں کو وعظ و نصیحت کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ عید کے بعد ایک دوسرے کو مبارکباد کہنا بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔ نمازِ عید سے پہلے یا بعد کوئی نفلی نماز نہیں، البتہ نمازِ عید کے بعد گھر میں مستقل نفلی نماز ادا کرنا سنت سے ثابت ہے۔ عید گاہ سے واپسی پر راستے کو