کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 78
فرمایا:
’’قَدِ اجْتَمَعَ فِيْ یَوْمِکُمْ ہٰذَا عِیْدَانِ۔ فَمَنْ شَائَ أَجْزَأَہُ مِنَ الْجُمُعَۃِ، وَإِنَّا مُجَمِّعُوْنَ۔‘‘[1]
’’تمہارے اس دن میں دو عیدیں جمع ہوچکی ہیں۔ اگر کوئی چاہے، تو یہ[نمازِ عید کا ادا کرنا]جمعہ کے ادا کرنے سے اس کی کفایت کرے گا، اور ہم تو یقینا جمعہ ادا کرنے والے ہیں۔‘‘
۲: امام مسلم نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَقْرَأُ فِيْ الْعِیْدَیْنِ وَفِيْ الْجُمُعَۃِ[سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلیٰ]وَ[ھَلْ أَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ]۔‘‘
قَالَ: ’’وَإِذَا اجْتَمَعَ الْعِیْدُ وَالْجُمُعَۃُ فِيْ یَوْمٍ وَاحِدٍ، یَقْرَأُ بِہِمَا أَیْضًا فِيْ الصَّلَاتَیْنِ۔‘‘ [2]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں عیدوں اور جمعہ میں[سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ
الْأَعْلیٰ]اور[ھَلْ أَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ]پڑھا کرتے تھے۔‘‘
انھوں نے[یہ بھی]کہا: ’’جب عید اور جمعہ ایک دن اکھٹے ہوجاتے، تو
[1] سنن أبي داود، تفریع أبواب الجمعۃ، باب إذا وافق یوم الجمعۃ یوم عید، رقم الحدیث ۱۰۶۹، ۳/۲۸۹۔ شیخ البانی نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابي داود ۱/۲۰۰)۔
[2] حوالہ حدیث کے لیے اس کتاب کا ص۵۶ ملاحظہ فرمائیے۔