کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 75
’’أَشَھِدْتَّ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عِیْدَیْنِ اجْتَمَعَا فِيْ یَوْمٍ وَاحِدٍ؟‘‘
’’کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں دو عیدوں[جمعۃ المبارک اور عید الفطر یا عید الاضحی]کو ایک دن میں جمع ہوتے دیکھا؟‘‘
قَالَ: ’’نَعَمْ۔‘‘
انھوں نے جواب میں کہا: ’’ہاں۔‘‘
قَالَ: ’’فَکَیْفَ صَنَعَ؟‘‘
انھوں[معاویہ رضی اللہ عنہ]نے پوچھا: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے[اس موقع پر]کیا کیا؟‘‘
قَالَ: ’’صَلَّی الْعِیْدَ، ثُمَّ رَخَّصَ فِيْ الْجُمُعَۃِ، فَقَالَ: ’’مَنْ شَائَ أَنْ یُصَلِّيَ، فَلْیُصَلِّ۔‘‘[1]
’’انھوں نے بتلایا: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عید پڑھائی، اور جمعہ کے بارے میں رخصت دی، اور فرمایا: ’’جو پڑھنا چاہے، وہ پڑھ لے۔‘‘
ب: امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے کہا:
’’اِجْتَمَعَ عِیْدَانِ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، فَصَلّٰی بِالنَّاسِ، ثُمَّ قَالَ: ’’مَنْ شَائَ أَنْ یَأْتِيَ الْجُمُعَۃَ فَلْیَأْتِہَا، وَمَنْ شَائَ أَنْ یَتَخَلَّفَ، فَلْیَتَخَلَّفْ۔‘‘[2]
۳: کنز العمال میں ہے، کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خطبہ عید میں فرمایا:
[1] سنن أبي داود، باب تفریع أبواب الجمعۃ، باب إذا وافق یوم الجمعۃ یوم عید، رقم الحدیث ۱۰۶۶، ۳/۲۸۶۔ شیخ البانی نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱/۱۹۹)۔
[2] سنن ابن ماجہ، أبواب إقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء فیما إذا اجتمع العیدان فيْ یوم، رقم الحدیث ۱۳۰۶، ۱/۲۳۸۔ شیخ البانی نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے(ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۱/۲۲۰)۔