کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 71
مقام زاویہ [1] میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حکم پر ان کے غلام ابن ابی عتبہ نے ان کے اہل و عیال کو جمع کیا اور انھوں نے سب کو نمازِ عید شہر والوں کی طرح تکبیراتِ(زائدہ) کے ساتھ پڑھائی۔ اور عکرمہ نے فرمایا: ’’دیہاتوں والے لوگ جمع ہوکر اسی طرح دو رکعت نمازِ عید ادا کریں گے، جیسے کہ امام(شہر میں) نمازِ عید پڑھاتا ہے۔‘‘ اور عطاء نے فرمایا: ’’جب اس کی نمازِ عید رہ جائے، تو وہ دو رکعت پڑھے۔‘‘ اس بارے میں ایک دوسرا سوال یہ ہے، کہ دو یا چار رکعتیں کہاں ادا کرے؟ اس سلسلے میں امام احمد سے سوال کیا گیا، تو انھوں نے فرمایا: ’’إِنْ شَائَ مَضٰی إِلَی الْمُصَلّٰی، وَإِنْ شَآئَ حَیْثُ شَآئَ۔‘‘[2]
[1] (الزاویہ): بصرہ سے چھ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔ وہاں حضرت انس رضی اللہ عنہ کا محل اور کھیت تھے اور وہ وہاں کثرت سے قیام فرمایا کرتے تھے۔(ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲/۴۷۵)۔ [2] المغني ۳/۲۸۵۔