کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 52
’’عَلِيٌّ رضی اللّٰهُ عنہ یُکَبِّرُ فِيْ الْأَضْحٰی وَالْفِطْرِ وَالْاِسْتِسْقَائِ سَبْعًا فِيْ الْأُوْلٰی، وَخَمْسًا فِيْ الْأُخْرٰی۔‘‘ [1]
’’علی رضی اللہ عنہ[عید]الاضحی اور[عید]الفطر اور[نمازِ]استسقاء میں پہلی[رکعت]میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریں کہتے۔‘‘
د: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نمازِ عیدین میں تکبیراتِ زائدہ کی تعداد اور وقت کے سلسلے میں امام مالک نے نافع سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’شَھِدْتُ الْأَضْحٰی وَالْفِطْرَ مَعَ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰهُ عنہ، فَکَبَّرَ فِيْ الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی سَبْعَ تَکْبِیْرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَۃِ، وَفِيْ الْآخِرَۃِ خَمْسَ تَکْبِیْرَاتٍ قَبْلَ الْقِرَائَۃِ۔‘‘[2]
’’میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں عید الاضحی اور عید الفطر ادا کی، تو انھوں نے پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہی۔‘‘
امام مالک اس روایت کے نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
’’وَہُوَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا۔‘‘[3]
’’[تکبیرات کہنے کا]ہمارے ہاں بھی یہی طریقہ ہے۔‘‘
[1] المصنف، کتاب صلاۃ العیدین، باب التکبیر في الصلاۃ یوم العید، جزء من رقم الروایۃ ۷۸/۵، ۳/۲۹۲۔ نیز ملاحظہ ہو: المحلّٰی ۵/۱۲۲؛ وکتاب المجموع ۵/۲۵۔
[2] الموطأ، کتاب العیدین، باب ما جاء في التکبیر والقراء ۃ فيْ صلاۃ العیدین، رقم الروایۃ ۸،۱/۱۸۰۔ نیز ملاحظہ ہو: مصنف عبد الرزاق، کتاب صلاۃ العیدین، باب التکبیر في الصلاۃ یوم العید، رقم الروایۃ ۵۶۸۰، ۳/۲۹۲؛ ومصنف ابن أبي شیبۃ، کتاب الصلوات في التکبیر فيْ العیدین واختلافہم فیہ، ۲/۱۷۳؛ وشرح السنۃ، باب تکبیرات صلاۃ العید، والقراء ۃ فیہا، ۴/۳۰۹؛ والمحلّٰی ۵/۱۲۳۔
[3] الموطا، کتاب العیدین، باب ما جاء فيْ التکبیر والقراء ۃ فيْ صلاۃ العیدین، ۱/۱۸۰۔