کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 38
توفیقِ الٰہی سے اس سوال کا جواب درجِ ذیل دو نکات کے ضمن میں پیش کیا جارہا ہے: ۱: عیدین کے موقع پر سب اہلِ اسلام تکبیرات کہیں۔ مردوں کے علاوہ خواتین بھی تکبیرات کہیں۔ امام بخاری نے نقل کیا ہے: ’’وَکَانَتْ مَیْمُوْنَۃُ رضی اللّٰهُ عنہا تُکَبِّرُ یَوْمَ النَّحْرِ، وَکُنَّ النِّسَائُ یُکَبِّرْنَ خَلْفَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ رضی اللّٰهُ عنہ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ لَیَالِيَ التَشْرِیْقِ مَعَ الرِّجَالِ فِيْ الْمَسْجِدِ۔‘‘[1] ’’قربانی کے دن میمونہ رضی اللہ عنہا تکبیر کہتی اور تشریق کی راتوں میں[2]عورتیں ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ [3] اور عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے پیچھے مسجد میں مَردوں کے ساتھ تکبیر کہتی تھیں۔‘‘ ب: بیماری کے دنوں والی خواتین بھی تکبیرات کہتی۔ امام بخاری نے حضرت اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے کہا: ’’کُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ یَوْمَ الْعِیْدِ، حَتّٰی نُخْرِجَ الْبِکْرَ مِنْ خِدْرِھَا، حَتّٰی نُخْرِجَ الْحُیَّضَ فَیَکُنَّ خَلْفَ النَّاسِ، فَیُکَبِّرْنَ بِتَکْبِیْرِہِمْ، وَیَدْعُوْنَ بِدُعَائِہِمْ، یَرْجُوْنَ بَرَکَۃَ ذٰلِکَ الَیْوَمِ وَطُھْرَتَہٗ۔‘‘[4]
[1] صحیح البخاري، کتاب العیدین، باب التکبیر أیام منٰی، وإذا غدا إلـٰی عرفۃ، ۲/۴۶۱۔ [2] (تشریق کی راتیں): گیارہ، بارہ، تیرہ ذوالحجہ کی راتیں۔ [3] (ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ ): یہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے اور عبد الملک بن مروان کے زمانے میں مدینہ طیبہ کے گورنر تھے۔(ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲/۴۶۲)۔ [4] صحیح البخاري، کتاب العیدین، باب التکبیر أیام منٰی، وإذا غدا إلیٰ عرفۃ، رقم الحدیث ۹۷۱، ۲/۴۶۱۔