کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 36
کہتے۔ اور[مسجد والوں کی تکبیر سن کر]بازاروں والے تکبیر کہتے، یہاں تک کہ منیٰ تکبیر کی آواز سے گونج اٹھتا تھا اور ابن عمر رضی اللہ عنہ ان سب دنوں میں نمازوں کے بعد، اپنے بستر پر، اپنے خیمے میں، اپنی مجلس اور اپنی راہ میں تکبیر کہا کرتے تھے۔‘‘ -۹- تکبیرات کے الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیرات کے الفاظ کے متعلق میرے محدود علم میں کوئی حدیث نہیں، البتہ حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے الفاظِ تکبیر کا ذکر کتبِ حدیث میں موجود ہے۔ اس بارے میں ذیل میں تین روایات ملاحظہ فرمائیے: ۱: حافظ ابن حجر نے تحریر کیا ہے: الفاظِ تکبیر کے بارے میں سب سے صحیح روایت وہ ہے، جسے امام عبد الرزاق نے سلمان رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے، کہ انھوں نے کہا: ’’کَبِّرُوْا اللّٰہَ: اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًَا۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرو: ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًَا۔‘‘[2] ب: امام ابن شیبہ نے ابوالاحوص کے حوالے سے حضرت عبد اللہ(بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ : ’’أَنَّہُ کَانَ یُکَبِّرُ أَیَّامَ التَّشْرِیْقِ: ’’اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔‘‘[3] بلاشبہ وہ ایامِ تشریق میں بایں الفاظ تکبیر کہتے تھے:
[1] فتح الباري ۲/۴۶۲۔ [2] [ترجمہ: اللہ تعالیٰ[سب سے]بڑے ہیں، اللہ تعالیٰ[سب سے]بڑے ہیں، اللہ تعالیٰ[سب سے]بڑے ہیں، بہت بڑے۔] [3] المصنف، کتاب الصلوات، کیف یکبر یوم عرفۃ؟ ۲/۱۶۷۔ شیخ البانی نے اس کی سند کو[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: إرواء الغلیل ۳/۱۲۵)۔