کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 29
’’أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اِسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلٰی قَوْمٍ لِیَجِدُوْا مِنْ رِیْحِھَا فَہِيَ زَانِیَۃٌ۔‘‘[1] ’’جو عورت خوشبو استعمال کرکے لوگوں کے پاس سے گزرے، تاکہ اس کی خوشبو ان تک پہنچے، تو وہ عورت بدکار ہے۔‘‘ ۳: عیدگاہ جانے والی خاتون آنے جانے کے دوران عیدگاہ میں غیر محرم مردوں کے ساتھ اختلاط سے مکمل اجتناب کرے۔ امام ابوداؤد نے حضرت ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’انھوں نے مسجد کے باہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، جب کہ راستے میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہوچکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: ’’اِسْتَأْخِرْنَ، فَإِنَّہُ لَیْسَ لَکُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِیْقَ۔ عَلَیْکُنَّ بِحَافَّاتِ الطَرِیْقِ۔‘‘[2] ’’پیچھے ہٹ جاؤ۔ تمہارے لیے یہ جائز نہیں، کہ راستے کے درمیان میں چلو۔ راستے کے کناروں میں چلو۔‘‘ [اس کے بعد]عورت دیوار کے ساتھ اس قدر چمٹ کر چلتی تھی، کہ اس کی اوڑھنی دیوار کے ساتھ اٹکتی تھی۔‘‘
[1] سنن النسائي، کتاب الزینۃ، ما یکرہ للنساء من الطیب، ۸/۱۵۳۔ شیخ البانی نے اسے[حسن]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن النسائي ۳/۱۰۴۹)۔ [2] سنن أبي داود، کتاب الأدب، باب في مشي النسآء مع الرجال في الطریق، رقم الحدیث ۵۲۶۱، ۱۴/۱۲۷۔ شیخ البانی نے اسے[حسن]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۳/۹۸۹)۔