کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 27
’’قَدْ کَانَتْ تَخْرُجُ الْکِعَابُ مِنْ خِدْرِھَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فِيْ الْعِیْدَیْنِ۔‘‘[1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جوان عورتیں اپنے پردے[گھر]سے عیدین کے لیے جاتی تھیں۔‘‘
د: یہاں یہ بات خصوصی طور پر قابلِ توجہ ہے، کہ جہاں عورتوں کے لیے عیدگاہ جانا سنت سے ثابت ہے، وہاں ان کی یہ ذمہ داری ہے، کہ درجِ ذیل باتوں کا شدّت سے اہتمام کریں:
۱: باپردہ حالت میں عید گاہ جائیں۔ جیسا کہ پہلی حدیث سے واضح ہے، کہ جس خاتون کے پاس[جلباب]نہ ہو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے[جلباب]کے بغیر جانے کی اجازت نہیں دی، بلکہ فرمایا، کہ اس کی مسلمان بہن اسے عاریتاً[جلباب]دے دے۔
اور[جلباب]سے مراد… جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے… وہ اوڑھنی ہے، جو اوپر سے لے کر نیچے تک سارے جسم کو چھپا دے۔[2]
اور اسی[جلباب]کے لٹکانے کا اللہ تعالیٰ نے سب مسلمان عورتوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا:
{یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلِّ أَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ}[3]
[1] الفتح الرباني لترتیب مسند الإمام أحمد بن حنبل، أبواب العیدین، باب مشروعیۃ خروج النساء إلی العیدین، رقم الحدیث ۱۶۲۸، ۶/۱۲۴۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: ’’احمد نے اسے روایت کیا ہے اور اس کے راویان صحیح کے روایت کرنے والے ہیں۔‘‘(مجمع الزوائد ۲/۲۰۰)۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر القاسمي ۱۳/۳۰۸۔
[3] سورۃ الأحزاب / جزء من الآیۃ ۵۹۔