کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 26
کے اقوال نقل کیے ہیں، جو عورتوں کا عید گاہ جانا پسند نہیں کرتے۔ پھر اس بارے میں انتہائی زوردار، مؤثر اور عظیم الشان تبصرہ صرف ایک جملے میں بایں الفاظ کیا ہے:
’’وَسُنَّۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَحَقُّ أَنْ تُتَّبَعَ۔‘‘[1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سب سے زیادہ اتباع کی حق دار ہے۔‘‘
ب: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل میں مسلمان عورتیں آپ کے زمانہ مبارک میں عید گاہ حاضر ہوتی تھیں۔ امام بخاری نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’قَامَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلّٰی، فَبَدَأَ بِالصَّلَاۃِ، ثُمَّ خَطَبَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ، فَأَتَی النِّسَآئَ، فَذَکَّرَھُنَّ، وَہُوَ یَتَوَکَّأُ عَلٰی یَدِ بِلَالٍ رضی اللّٰهُ عنہ۔‘‘[2]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن اٹھے، پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔[خطبہ سے]فارغ ہوکر عورتوں کے پاس تشریف لے گئے اور بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے انھیں وعظ و نصیحت فرمائی۔‘‘
ج: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی پردہ نشین جوان عورتیں بھی عیدگاہ میں حاضر ہوتی تھیں۔ امام احمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
[1] المغني ۳/۲۶۵۔
[2] صحیح البخاري، کتاب العیدین، باب موعظۃ الإمام النساء یوم العید، جزء من رقم الحدیث ۹۷۸، ۲/۴۶۶۔