کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 24
جائے، تاہم عذر کی صورت میں نماز مسجد میں ادا کی جائے گی۔‘‘[1]
عذر کی صورت میں نمازِ عید مسجد میں ادا کرنے کے بارے میں امام ابن حزم تحریر کرتے ہیں:
’’وَقَدْ رَوَیْنَا عَنْ عُمَرَ وَعُثْمَانَ رضی اللّٰهُ عنہ أَنَّھُمَا صَلَّیَا الْعِیْدَ بِالنَّاسِ فِيْ الْمَسْجِدِ لِمَطَرٍ وَقَعَ یَوْمَ الْعِیْدٍ۔‘‘[2]
’’ہم نے حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، کہ انھوں نے عید کے دن بارش ہونے کی بنا پر لوگوں کو مسجد میں نماز عید پڑھائی۔‘‘
-۵-
خواتین کا عید گاہ جانا
توفیقِ الٰہی سے عورتوں کے عید گاہ جانے کے بارے میں گفتگو درجِ ذیل چار نکات کے ضمن میں کی جارہی ہے:
ا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان عورتوں کو عیدین کے موقع پر عیدگاہ جانے کا حکم دیا ہے۔ امام مسلم نے حضرت اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَنْ نُخْرِجَہُنَّ فِيْ الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰی، اَلْعَوَاتِقَ، وَالْحُیَّضَ، وَذَوَاتِ الْخُدُوْرِ۔ فَأَمَّا
[1] شرح السنّۃ ۴/۲۹۴؛ نیز ملاحظہ ہو: المغني ۳/۲۶۰۔
[2] المحلّٰی ۵/۱۲۸۔۱۲۹۔