کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 23
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ تشریف لے جاتے تھے۔‘‘
حافظ ابن حجر نے کتاب[أخبار المدینۃ]سے نقل کیا ہے کہ:
’’المصلَّی[عیدگاہ]مدینہ میں ایک معروف جگہ ہے۔ اس کے اور مسجد
کے دروازے کے درمیان ایک ہزار ہاتھ کی مسافت ہے۔‘‘[1]
علامہ عینی حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں:
’’عید گاہ کی طرف[نمازِ عید کے لیے]نکلا جائے گا اور بلاضرورت مسجد میں نمازِ عید نہ پڑھی جائے گی۔‘‘[2]
۲: امام بخاری نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ:
’’کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَغْدُوْا إِلَی الْمُصَلّٰی، وَالْعَنْزَۃُ بَیْنَ یَدَیْہِ، تُحْمَلُ، وَتُنْصَبُ بِالْمُصَلّٰی بَیْنَ یَدَیْہِ، فَیُصَلِّيْ إِلَیْہَا۔‘‘[3]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف جایا کرتے تھے اور نیزہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ہوتا۔ نیزہ کو عیدگاہ میں لے جاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نصب کیا جاتا اور آپ اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے۔‘‘
امام ابن قیم تحریر کرتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز عیدگاہ میں ادا فرماتے۔ ایک روایت کے مطابق… بشرطِ ثبوت روایت… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک مرتبہ بارش کی بنا پر مسجد میں نمازِ عید پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائمی سنت اسے عید گاہ میں ادا کرنا تھا۔[4]
امام بغوی فرماتے ہیں: ’’سنت یہ ہے، کہ نمازِ عید کے لیے عیدگاہ کی طرف نکلا
[1] فتح الباري ۲/۴۴۹۔
[2] عمدۃ القاري ۶/۲۸۰۔۲۸۱۔
[3] صحیح البخاري، کتاب العیدین، باب حمل العنزۃ أو الحربۃ بین یدي الإمام یوم العید، رقم الحدیث ۹۷۳، ۲/۴۶۳۔
[4] زاد المعاد ۱/۱۲۱ باختصار۔