کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 22
’’تمہاری بکری تو گوشت کی بکری ہے۔‘‘[یعنی یہ تو قربانی کے لیے نہیں،
بلکہ گوشت حاصل کرنے کے لیے ذبح کی گئی ہے]۔
جیسا کہ اس حدیث سے واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عید سے پہلے ذبح شدہ بکری کے متعلق تو فرمادیا، کہ وہ قربانی کی بکری نہیں، لیکن اس وقت کھانا تناول کرنے پر کچھ اعتراض نہیں فرمایا۔ اگر نمازِ عید سے پیشتر کھانا تناول کرنا گناہ کا سبب ہوتا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر بھی ضرور تنبیہ فرمادیتے۔
-۴-
عید گاہ میں نمازِ عید ادا کرنا
سنت یہ ہے، کہ عید کی نماز عید گاہ میں ادا کی جائے۔ متعدد احادیث شریفہ سے یہ بات ثابت ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز عید گاہ میں پڑھایا کرتے تھے۔ انہی میں سے دو درجِ ذیل ہیں:
۱: امام بخاری نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰي إِلَی الْمُصَلّٰی۔‘‘[1]
[1] صحیح البخاري، کتاب العیدین، باب الخروج إلی المصلّٰی بغیر منبر، جزء من رقم الحدیث ۹۵۶، ۲/۴۴۸۔۴۵۰۔