کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 21
’’کَانَ النَّبِيُ صلي اللّٰهُ عليه وسلم لَا یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَطْعَمَ، وَلَا یَطْعَمُ
یَوْمَ الْأَضْحٰی حَتّٰی یُصَلِّيَ۔‘‘[1]
’’عید الفطر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھائے بغیر نہ نکلتے اور عید الاضحی کے دن نماز[عید]پڑھنے تک کچھ تناول نہ فرماتے۔‘‘
اور سنن ابن ماجہ کے الفاظ یوں ہیں:
’’وَکَانَ لَا یَأْکُلُ یَوْمَ النَّحْرِ حَتّٰی یَرْجِعَ۔‘‘[2]
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے دن[نمازِ عید سے]واپس آنے تک کچھ تناول نہ فرماتے۔‘‘
نمازِ عید سے پہلے کھانے کی اجازت:
اگر کوئی شخص نماز عید الاضحی سے پہلے کچھ تناول کرلے، تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ امام بخاری نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ ان کے ماموں ابوبردۃ بن نیار رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا، کہ انھوں نے نمازِ عید سے پہلے ایک بکری ذبح کی اور نماز کے لیے نکلنے سے پہلے کھانا تناول کرلیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا:
’’شَاتُکَ شَاۃُ لَحْمٍ۔‘‘[3]
[1] جامع الترمذي، أبواب العیدین، باب في الأکل یوم الفطر قبل الخروج، ۱/۳۸۰۔ ۳۸۱۔ شیخ البانی نے اسے[صحیح]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۱/۱۶۸)۔
[2] سنن ابن ماجہ، أبواب ما جاء في الصیام، باب في الأکل یوم الفطر قبل أن یخرج، جزء من رقم الحدیث ۱۷۶۰، ۱/۳۲۲۔
[3] انظر: صحیح البخاري، کتاب العیدین، باب الأکل یوم النحر، رقم الحدیث ۹۵۵، ۲/۴۴۷۔ ۴۴۸۔