کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 18
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عید اور وفود سے ملاقات کے وقت زینت کا اہتمام کرنے کی تجویز پر کچھ اعتراض نہیں فرمایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس جبہ کی خریداری کے متعلق مشورے پر سرزنش کی(کیونکہ مردوں کے لیے ریشمی جبہ پہننا حرام ہے)۔ [1] علامہ سندھی رقم طراز ہیں، کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی تجویز سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ عید کے دن زینت کا اہتمام ان کے ہاں ایک معروف دستور تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پر اعتراض نہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ یہ طریقہ[اسلام میں بھی]باقی ہے۔[2] علاوہ ازیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں امام بیہقی نے نافع سے روایت نقل کی ہے: ’’أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رضی اللّٰهُ عنہ کَانَ یَلْبَسُ فِيْ الْعِیْدَیْنِ أَحْسَنَ ثِیَابِہِ۔‘‘[3] ’’بے شک ابن عمر رضی اللہ عنہ عیدین کے موقع پر اپنا سب سے عمدہ لباس زیب تن کرتے تھے۔‘‘ تنبیہ: عیدین کے موقع پر بہترین لباس پہننے کے سلسلے میں یہ تنبیہ ضروری ہے، کہ کوئی مسلمان اس غرض سے اپنے وسائل سے تجاوز نہ کرے، کیونکہ ایسا کرنا درست نہیں۔ ہر مسلمان اپنے وسائل کی حدود میں عمدہ لباس پہنے۔
[1] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲/۴۳۹۔ [2] ملاحظہ ہو: حاشیۃ السندي علٰی سنن النسائي ۳/۱۸۱۔ [3] السنن الکبریٰ، کتاب صلاۃ العیدین باب الزینۃ للعید، رقم الروایۃ ۶۱۴۳، ۳/۳۹۸۔ حافظ ابن حجر نے اس کی[سند کو صحیح]کہا ہے۔(ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲/۴۳۹)۔