کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 16
بیان فرمائی، کہ جمعہ عید ہے۔‘‘[1] علاوہ ازیں امام مالک نے حضرت نافع ؒ سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ رضی اللّٰهُ عنہ کَانَ یَغْتَسِلُ یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ إِلَی الْمُصَلّٰی۔‘‘ [2] ’’بے شک عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عید الفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے غسل کیا کرتے تھے۔‘‘ -۲- بہترین کپڑے پہن کر عید کے لیے جانا عید کے لیے بہترین لباس پہن کر جانا مستحب ہے۔ [3]امام ابن قیم نے بیان کیا ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے موقع پر اپنا سب سے زیادہ خوبصورت لباس پہنتے تھے۔[4] اس بات کی تائید اُس حدیث سے ہوتی ہے، جسے امام طبرانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، کہ انھوں نے کہا:
[1] المغني ۳/۲۵۷۔ [2] الموطأ، کتاب العیدین، باب العمل في غسل العیدین، والنداء فیہما، والإقامۃ، رقم الروایۃ ۲،۱/۱۷۷۔ نیز ملاحظہ ہو: مصنف عبد الرزاق، کتاب صلاۃ العیدین، باب الاغتسال في یوم العید، رقم الروایۃ ۵۷۵۳، ۳/۳۰۹؛ ومصنف ابن أبي شیبہ، کتاب الصلوات، في الغسل یوم العیدین، ۲/۱۸۱۔ امام عبد الرزاق اس روایت کے نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’وأَنَا أَفْعَلُہُ۔‘‘[ترجمہ: اور میں بھی[غسل]کرتا ہوں]۔(المصنف ۳/۳۰۹) امام نوویؒ نے اس روایت کو[صحیح]قرار دیا ہے(ملاحظہ ہو: المجموع ۵/۱۰) ؛ نیز ملاحظہ ہو: زاد المعاد ۱/۱۲۱۔ [3] ملاحظہ ہو: الأوسط ۴/۲۶۴؛ وبدائع الصنائع ۱/۲۷۹؛ والمغني ۳/۲۵۷۔ [4] زاد المعاد ۱/۱۲۱۔