کتاب: مسائل عیدین - صفحہ 15
-۱- عید کے دن غسل کا مستحب ہونا نمازِ عید کے لیے جانے سے پہلے غسل کرنا مستحب ہے۔ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، کہ عید کے لیے غسل کرنا مستحب ہے۔[1] اس بات پر وہ حدیث دلالت کرتی ہے، جسے امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، کہ انھوں نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ ہٰذَا یَوْمُ عِیْدٍ، جَعَلَہُ اللّٰہُ لِلْمُسْلِمِیْنَ، فَمَنْ جَآئَ اِلَی الْجُمُعََۃِ فَلْیَغْتَسِلْ، وَإِنْ کَانَ طِیْبٌ فَلْیَمَسَّ مِنْہُ، وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ۔‘‘[2] ’’یقینا یہ جمعہ کا دن ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لیے عید بنایا ہے، سو جو شخص جمعہ کے لیے آئے، اسے چاہیے، کہ غسل کرے۔ اور اگر خوشبو میسر ہو، تو اسے استعمال کرے، اور تم مسواک کو لازم کرو۔‘‘ جب جمعہ کے دن غسل کرنے، خوشبو استعمال کرنے اور مسواک کرنے کا اس حدیث میں سبب یہ بیان کیا گیا ہے، کہ جمعہ کو اللہ تعالیٰ نے اہلِ اسلام کے لیے عید بنایا ہے، تو پھر عید کے دن تو ان تینوں کاموں کا کرنا اور زیادہ ضروری اور پسندیدہ ہوگا۔ علامہ ابن قدامہ نے تحریر کیا ہے: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان باتوں کی علّت یہ
[1] ملاحظہ ہو: المغني ۳/۲۵۶؛ نیز ملاحظہ ہو: الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف ۴/۲۵۷؛ وبدائع الصنائع ۱/۲۷۹۔ [2] سنن ابن ماجہ، أبواب إقامۃ الصلاۃ، باب ما جاء في الزینۃ یوم الجمعۃ، رقم الحدیث ۱۰۸۵، ۱/۱۹۷۔۱۹۸۔ حافظ منذریؒ نے اس کی[سند کو حسن]اور شیخ البانی نے اس[حدیث کو حسن]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو: الترغیب والترہیب ۱/۴۹۸؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۱/۱۸۱)۔