کتاب: مرد و زن کی نماز میں فرق ؟ - صفحہ 8
اسی طرح مرد نماز میں امام کے بھولنے پر سُبْحَانَ اللّٰہ کہے اور عورت ایک ہاتھ پر دوسرے ہاتھ کی پُشت مارے ۔ [1] الغرض جہاں بھی مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق صحیح احادیث سے ثابت ہو وہاں تو فرق کرنا چاہیے۔لیکن جہاں فرق کی کوئی شرعی دلیل نہ ہو وہاں عورتیں بھی مردوں کی طرح نماز پڑھیں گی،البتہ بعض لوگوں نے اپنی رائے سے عورتوں کے لیے مردوں کی نماز سے کچھ الگ احکام نکالے ہیں ۔جن پر کوئی صحیح دلیل تو ہے نہیں ، اس لیے اُن لوگوں نے بڑی محنت اور کوششوں سے ضعیف روایات اور کچھ بے بنیاد دلائل ڈھونڈنکالے ہیں ۔جیسے ایک صحیح حدیث سے دلیل لی جاتی ہے ایسے ہی اُن ضعیف روایات کو بنیاد بناکر حنفی مسلک کے بعض علماء نے اس مسئلے پر کتابیں لکھ ماری ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل جناب عبدالعظیم حسن زئی صاحب نے راقم کو ایک تحریر دی اور مطالبہ کیاکہ اس کا مفصّل جواب لکھیں ۔تحریر میں صاحبِ مضمون نے ایسی روایتیں جمع کی تھیں جن میں کچھ صحیح روایتیں بھی تھیں ،لیکن وہ ان کے مدّعا کی دلیل نہیں تھیں اور اکثر ضعیف یا موضوع روایات یاپھر اقوال النّاس تھے،لہٰذامیں نے مناسب سمجھا کہ اس تحریر کے جواب میں کچھ وضاحت اور تفصیل سے ایک تحریر لکھوں تاکہ اُن ضعیف اور من گھڑت روایات سے کوئی دھوکہ نہ کھائے۔چونکہ صاحبِ تحریر نے اپنا نام نہیں لکھا اس لیے ان کی دلیل لکھتے وقت احناف لکھ کردلیل ذکرکروں گا اور اس کا جواب لکھتے ہوئے اہلِ حدیث لکھ کراس کا جواب لکھوں گا تاکہ دونوں طرف سے دلائل کی حقیقت معلوم ہوجائے۔[2] اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ اس تحریر کوراقم کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے۔(آمین) محمد حنیف منجا کو ٹی
[1] مسلم:۱؍۱۸۰، ابن ماجہ:۱؍۷۳ [2] ہم نے موجودہ ایڈیشن میں چند کلمات کے اضافہ کے ساتھ انھیں (احناف کی ……دلیل) اور(اہلِ حدیث کا جواب) کردیا ہے۔(ابوعدنان)